کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 32
تو انہوں نے نیک لوگوں کی بستی کو بالشت بھر قریب پایا، چنانچہ اس کو بخش دیا گیا۔
ہاں ہاں ! اس شخص اور اس کی توبہ کے درمیان کیا چیز حائل ہو سکتی تھی؟ لہٰذا اے توبہ کا ارادہ کرنے والے ، ذرا سوچو تو سہی کہ تمھارے گناہ اس شخص سے زیادہ ہیں جسے اللہ نے معاف کر دیا تھا، پھر یہ مایوسی کیسی؟جبکہ اے میرے مسلم بھائی! معاملہ اس سے بھی بڑا ہے۔ ذرا اللہ تعالیٰ کے اس قول میں غور فرمائے:[وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰــهًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُوْنَ ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ يَلْقَ اَثَامًا 68ۙيُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَيَخْلُدْ فِيْهٖ مُهَانًا 69ڰ اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰۗىِٕكَ يُبَدِّلُ اللّٰهُ سَـيِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍ ۭ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا 70] (الفرقان: 68 تا 70)
اور جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس جان کو اللہ نے مار ڈالنا حرام کیا ہے اسے قتل نہیں کرتے مگر جائز طرق سے اور نہ ہی بدکاری کرتے ہیں اور جو شخص ایسے کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہو گا۔ قیامت کے دن اس کو دوگنا عذاب ہو گا اور وہ ذلت و خواری سے ہمیشہ اس میں رہے گا۔ مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کئے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کواللہ نیکیوں