کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 31
عبادت کرتے ہیں۔ تم بھی ان کے ساتھ اللہ کی عبادت کرو۔ اور اپنے وطن کی طرف نہ جانا۔ وہ برا علاقہ ہے۔ چنانچہ وہ ادھر روانہ ہو گیا۔ ابھی آدھا راستہ ہی طے کیا تھا کہ موت نے آ لیا۔ اب اس کے بارے میں رحمت کے اور عذاب کے فرشتے جھگڑا کرنے لگے۔ رحمت کے فرشتوں نے کہا کہ یہ آدمی سچے دل سے تائب ہو کر اللہ تعالیٰ کی راہ پر چل کھڑا ہو تھا اور عذاب کے فرشتوں نے کہا : اس نے تو کبھی بھلا کام کیا ہی نہ تھا۔ اب ان کے پاس ایک فرشتہ آدمی کی صورت میں آیا۔ تو ان دونوں‌نے اسے اپنا ثالث بنا لیا۔ اس نے کہا یہاں سے دونوں اطراف کی زمین ناپ لو، یہ آدمی جس طرف کو قریب ہو گا، وہی فرشتہ اس کی روح لے گا۔ انہوں نے زمین ناپی تو معلوم ہوا کہ وہ علاقہ قریب تھا جدھر کا اس نے رخ کیا تھا۔ چنانچہ رحمت کے فرشتے اسے لے گئے۔ اور صحیح میں ایک دوسری روایت میں ہے:- انہوں نے ناپا نیک لوگوں کی بستی بالشت بھر قریب نکلی تو اس شخص کو نیک لوگوں میں شمار کر لیا گیا۔ اور صحیح میں ایک اور روایت میں ہے:- اللہ تعالیٰ نے اس طرف کی زمین کو حکم دیا کہ دور ہو جاؤ اور طرف کی زمین کی حکم دیا کہ قریب ہو جاؤ، پھر فرشتوں سے ناپنے کو کہا