کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 29
نہ کیا ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہ بات آخرت میں ہو گی جب بندہ اپنے پروردگار کو ملے گا۔ اور تیسری بات کا درج ذیل عظیم قدسی حدیث علاج کر دیتی ہے:- یا ابن آدم إنک ما دعوتنی و رجوتنی غفرت لک علی ما کان منک و لا أبالی،‌ یا ابن آدم لو بلغت ذنوبک عنان السماء ثم استغفرتنی غفرت لک و لا أبالی، یا ابن آدم لو أنک أتیتنی بقراب الأرض خطایا ثم لقیتنی لا تشرک بی شیئا لأتیتک بقرابها مغفرة اے ابن آدم ! تو جب بھی مجھے پکارے اور مجھ سے توقع رکھے تو تیرے جتنے بھی گناہ ہوں گے میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے اس کی چنداں پروا نہیں۔ اے ابن آدم ! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندی کو پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے اس کی کچھ پروا نہیں۔ اے ابن آدم ! اگر تو زمین بھر گناہ لے کر آئے پھر مجھے اس حال میں ملے کہ تو نے میرے ساتھ شرک نہ کیا ہو تو میں زمین بھر بخشش لے کر تیرے پاس آؤں گا۔ اور چوتھی بات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل حدیث کفایت کرتی ہے:- التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ