کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 23
اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کی اگر مدینہ کے ستر آدمیوں پر تقسیم کی جائے تو ان سب پر کافی ہو۔ کیا اس سے بھی افضل کوئی بات ہو سکتی ہے کہ اس عورت نے اللہ عز وجل کے لیے اپنی جان قربان کی
توبہ اپنے سے پہلے گناہوں کو مٹا دیتی ہے
کبھی قائل یوں کہتا ہے کہ: میں تو توبہ کرنا چاہتا ہوں لیکن اس بات کو کون ضمانت دے سکتا ہے کہ اگر میں توبہ کروں تو اللہ مجھے معاف کر دے گا۔ میں ثابت قدمی کی راہ پر چلنے میں رغبت رکھتا ہوں لیکن میرا شعور مجھے تردد میں ڈال دیتا ہے۔ اگر مجھے یقینی طور پر علم ہو جائے کہ اللہ مجھے ضرور معاف فرما دے گا تو میں یقینا توبہ کر لوں ۔ تو اس کا جواب یہ کہ شعور کی مداخلت کا جو احساس آپ کو ہوا ہے یہ آپ سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے بھی چند ایک کو ہوا تھا۔اور اگر آپ درج ذیل دو روایات میں یقین کے ساتھ غور کریں گے تو ان شاءاللہ آپ کے دل میں جو وہم ہے وہ دور ہو جائے گا۔ امام مسلم رحمہ اللہ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں :-