کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 22
میں نے اس بچے کا دودھ چھڑا دیا ہے اور اب یہ کھانا کھانے لگا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بچہ کسی صحابی کے حوالے کیا پھر اس کے رجم کا حکم دیا۔ چنانچہ اس عورت کے سینے تک گڑھا کھودا گیا ۔ آپ نے لوگوں کوحکم دیا جنہوں نے اسے رجم کر دیا۔حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور اس عورت کے سر پر پتھر مارا تو اس کے خون کے چھینٹے حضرت خالد کے منہ پر آ پڑے تو انہوں نے اس عورت کو گالی دی ، جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
مھلا یا خالد ! فوالذی نفسی بیدہ لقد تابت توبۃ لو تابھا صاحب مکس لغفر لہخالد! یہ کیا بات ہوئی۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر محصول لینے والا بھی اس عورت جیسی توبہ کرے تو اسے بھی معاف کر دیا جائےاور ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو رجم کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر نماز جنازہ بھی پڑھتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لقد تابت توبۃ لو قسمت بین سبعین من اھل المدینہ وسعتھم ، وھل وجدت شیئا افضل من ان جادت بنفسھا للہ عز وجل