کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 17
الخامس : اگر ممکن ہو تو جو اللہ کا حق فوت ہو چکا ہے، اسے پورا کرے جیسے ماضی میں اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی ہو اور اس لیے بھی کہ اس میں فقیر کا بھی اسی طرح حق ہے۔  السادس: نافرمانی والی جگہ کو چھوڑ دے۔ اگر اسے یہ خطرہ ہو تو اسکا وہاں موجود رہنا اسے دوبارہ نافرمانی میں مبتلا کر دے گا۔  السابع:جو شخص معصیت میں اسکی اعانت کرتا ہے اسے بھی چھوڑ دے۔( یہ اور اسے سے پہلی شق اس حدیث کے فوائد ہیں جس میں کسی کے سو آدمیوں کو قتل کرنے کا ذکر ہے اور یہ حدیث عنقریب آگے آ رہی ہے۔ ) اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:  [اَلْاَخِلَّاۗءُ يَوْمَىِٕذٍۢ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ 67؀ۄ] (الزخرف : 67) اس دن سب دوست ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے۔ ماسوائے ان کے جو پرہیزگار ہیں۔  اور قیامت کے دن برے ہم نشین ایک دوسرے کو لعنت کریں گے۔ لہٰذا اے تائب ! اگر تو انہیں دعوت دینے سے عاجز ہے تو تیرے لیے ان سے جدا ہونا انہیں پرے پھینکا، ان سے بائکاٹ اور ان سے بچنا ضروری ہے اور دیکھنا کہیں شیطان تم پر جرات نہ کر بیٹھے کہ وہ لوگ تجھے دعوت دیں تو شیطان تیرے ان کی طرف لوٹنے کے کام کو تجھے مزین کر دکھلائے اور تو یہ سمجھنے لگے کہ میں تو کمزور ہوں