کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 15
میں گھٹن، برائیوں کا پیدا ہونا، گناہوں کا عادی ہونا، گناہ کرنے والے کا اللہ کے ہاں بھی اور لوگوں‌کے ہاں بھی عزت گر جانا، اس پر چوپایوں کی لعنت ، ذلت کا لباس ، دل پر مہر لگ جانا ، لعنت کے تحت داخل ہونا، دعا کا قبول نہ ہونا، بحر و بر میں فساد ہونا، غیرت کا ختم ہو جانا، شرم کا اٹھ جانا، نعمتوں کا زوال، کراہتوں کا نزول، نافرماں کے دل میں رعب بیٹھ جانا، شیطان کی قید میں جا پڑنا، برا انجام اور آخرت کا عذاب۔ اگر کسی کو گناہوں کے ان نقصانات کی ایسی معرفت حاصل ہو جائے تو وہ اسے کلیتا گناہوں سے دور رکھے گی۔  پھر کچھ لوگ ایسے ہیں جو ایک نافرمانی کا کام چھوڑتے ہیں تو کسی دوسری نافرمانی میں جا پڑتے ہیں جن کے اسباب میں سے چند ایک یہ ہیں: 1۔ وہ یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ اسکا گناہ ہلکا ہے۔ 2۔ اس دوسرے گناہ کی طرف نفس کا جھکاو ہوتا ہے اور اسکی خواہش قوی تر ہوتی ہے۔  3۔ اس برائی کے لیے احوال و ظروف دوسری برائیوں کی نسبت زیادہ میسر ہوتے ہیں۔ بخلاف اس نافرمانی کے جسکے لیے کسی سامان اور تیاری کی ضرورت ہو اور ایسے اسباب بقدر ضرورت موجود نہیں ہوتے۔  4۔ اس کے دوست اور ساتھی اس معصیت پر قائم دائم ہوتے ہیں