کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 14
نیت کا سچا ہے اور کہتا ہے اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں فلاں‌ آدمی جیسے کام کرتا۔ اسے اسکی نیت کے موافق اجر ملے گا۔ اور یہ دونوں اجر میں برابر ہیں۔ تیسرا وہ ہے جسے اللہ نے مال تو دیا پر علم نہیں دیا۔ وہ بغیر علم کے سوچے سمجھے بغیر اپنے مال میں تصرف کرتا ہے۔ نہ اسمیں اللہ سے ڈرتا ہے اور نہ صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ اسمیں اللہ کا حق جانتا ہے۔ یہ شخص سب سے برے مرتبہ پر ہے اور چوتھا وہ جسے اللہ نے نہ مال دیا نہ علم۔ وہ کہتا ہے کہ اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں فلاں آدمی جیسے کام کرتا۔ ایسے شخص سے اس کی نیت کے مطابق سلوک ہو گا اور گناہ کے بوجھ میں دونوں برابر ہیں۔  الثانی: توبہ کرنے والا اس گناہ کی قباحت اور نقصان کو ٹھیک طرح سے سمجھ جائے۔ یعنی صحیح توبہ وہ ہوتی ہے جو گزشتہ گناہوں کو یاد کرتے وقت ان کے ساتھ لذت و سرور کے شعور کا امکان نہ رہے۔ یا یہ کہ وہ مستقبل میں اس کام کو دوبارہ کرنے کی خواہش نہ کرے۔ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی دو کتابوں الداء والدوا اور الفوائد میں گناہوں‌کے کئی نقصانات بتلائے ہیں ۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: علم سے محرومی ، دل میں‌ وحشت، کاموں کا گرانبار ہونا، بدن کا کمزور پڑنا، اطاعت سے محروم ہونا، برکت کا اٹھ جانا، توفیق کی کمی ، سینہ