کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 13
اور وہ بھی تائب نہیں کہلا سکتا جس نے شراب اور نشہ آور چیزوں کو اس لیے چھوڑا کہ وہ اپنے اخلاص کی وجہ سے لے ہی نہ سکتا تھا۔  اسی طرح کو اس شخص کو بھی تائب نہیں کہا جا سکتا جو اپنے ارادہ سے کسی خارجی امر کی وجہ سے نافرمانی کا کام کرنے سے عاجز ہو جائے، جیسے جھوٹ بولنے والا، جسکا کوئی عضو شل ہو جائے اور بول ہی نہ سکے یا ایسا زانی جسکا جماع کرنے کی طاقت ہی نہ رہی ہو۔ یا چور جسے کوئی حادثہ پیش آیا ہو۔ جس نے اسکے پہلوؤں کو ختم کر دیا ہو۔  بلکہ توبہ کرنے والے کے لیے ندامت اور نافرمانی کی خواہش کو کلیتہً ترک کرنا اور گزشتہ کاموں‌ پر افسوس ہونا بھی ضروری ہے۔ ایسے شخص کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے الندم توبۃ ۔یعنی ندامت ہی توبہ ہے۔  اور اللہ تعالیٰ نے ایسے عاجز کو جو زبان سے وہ کام کرنے کی آرزو رکھتا ہو، اسے فاعل کے مقام پر رکھا ہے۔ جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ ملاحظہ فرمائیے ۔  دنیا میں‌ چار قسم کے آدمی ہوتے ہیں۔ایک وہ جو جسے اللہ مال بھی دے اور علم بھی۔ وہ ان میں اپنے پروردگار سے ڈرتا ہے اور صلہ رحمی کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا حق جانتا ہے۔ یہ آدمی سب سے اعلٰٰی مرتبہ پر ہے۔ دوسرے وہ بندے جسے اللہ نے علم تو دیا پر مال نہیں دیا۔ وہ