کتاب: میں توبہ تو کرنا چاہتا ہوں لیکن؟ - صفحہ 12
بعض علماء نے سچی توبہ کی شرائط میں بعض دوسری تفصیلات بھی بیان کی ہیں، جنہیں ہم بعض مثالوں سے یہاں درج کر رہے ہیں۔  اول: گناہ کو صر ف اللہ تعالیٰ کی خاطر ترک کیا جائے۔ اسکا کوئی اور سبب نہ ہو۔ جیسے اس کام کے کرنے یا اسے دوبارہ کرنے کی قدرت ہی نہ رکھتا ہو، یا مثلا لوگوں کی باتوں سے ڈرتا ہو۔ ہم اس شخص کو تائب نہیں کہہ سکتے، جو گناہ اس لیے چھوڑے کہ وہ اسکے مرتبہ یا لوگوں کے درمیان اسکی شہرت پر اثر انداز ہوتے ہیں یا بعض دفعہ اسے اپنا شغل ہی چھوڑنا پڑے۔ ہم اسے بھی تائب نہیں کہہ سکتے جو اپنی صحت اور قوت کی حفاظت کے لیے گناہ چھوڑے۔جیسے کوئی شخص خبیث متعدی امراض سے ڈر کے زنا اور فحاشی چھوڑ دے یا اس لیے ان کاموں سے اس کا جسم اور قوت حافظہ کمزور ہو جائیں گے۔ ہم اسے بھی تائب نہیں کہہ سکتے جس نے چوری اس لیے چھوڑی کہ اسے گھر میں داخل ہونے کا کوئی راہ ہی نہ ملا ہو۔یا وہ خزانہ کھولنے پر قادر نہ ہو سکا ہو۔ یا چوکیدار یا سپاہی سے ڈر گیا ہو۔  نہ ہی ہم اسے تائب کہہ سکتے ہیں جس نے رشوت اس لیے نہ لی ہو کہ اسے خطرہ لاحق ہو گیا ہو کہ اسے محکمہ انسداد رشوت ستانی کے حوالے کر دیا جائے گا۔