کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 97
کرام رضوان اللہ اجمعین کے طریقے کو اپنانا۔پھر فرماتے ہیں:سلف کو اپنانا اہل بدعت کا شعار ہو یہ باطل نا ممکن بات ہے۔البتہ جہاں جہالت زیادہ اور علم کم ہو وہاں ایسا کہا جا سکتا ہے۔[1] ہم سمجھتے ہیں کہ اس اصرار کے پیچھے یہ مقصد کار فرما ہے کہ اس دعوت و تحلیل کر دیا جائے سلفی دعوت ہے فہم سلف صالحین کے مطابق کتاب اللہ اور سنت صحیحہ پر قائم ہے(ہمارے اس خیال کی وجہ یہ ہے کہ)اس طرح کرنے سے چاروں فقہاء کی طرف منسوب فقہی مذاہب بھی اہل سنت والجماعت کے دائرہ میں شامل ہو جائیں گے۔اگر کہا جائے کہ ہم ایسا کوئی خطرہ محسوس نہیں کرتے؟ تو میں جواب میں شاعر کے یہ الفاظ پیش کوں گا: فان کنت لا تدری فتلک مصیبۃ او کنت تدری فالمصیبۃ اعظم ترجمہ:’’اگر تم نہیں جانتے تو،مصیبت و پریشانی ہے، اور اگر جانتے ہو تو پھر یہ مصیبت اور بھی بڑی ہے۔‘‘ اگر کتاب کی طوالت کا خدشہ نہ ہوتا تو میں اس کی تفصیلات بیان کر دیتا۔ کیا صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے پاس علمی منہج تھا؟ متعدد احادیث اس طرح کی آتی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کا منہج دقیق استدلال و استنباط پر مبنی علمی تھا۔مثلاً ((عَنِ العِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ،عَنْ النبي صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللّٰهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ،وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ،فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى
[1] مجموع الفتاویٰ (4؍ 156)