کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 96
۲۔ یہ ایسے مسئلے کو فرض کرنا ہے جو اب تک وجود میں نہیں آیا جبکہ سلف نے فرض امور اور خیالی مسائل کے بارے میں سوال کو ناپسند کیا ہے۔ ۳۔ ایسے گروہوں(کی فرضی وجود)کا دعویی کہ جنہیں ہم نے دیکھا نہ سنا،اگر ہوئے بھی تومنہج سلفی ان کے افکار کو ختم کر دے گا۔اس لئے کہ منہج سلفی پر چلنے والے کے لئے ضروری ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے طریقے پر چلتا رہے۔لہٰذا اس سے خود ہی وضاحت ہو جائے گی کہ فلاں فرقہ اہل سنت ہے یا نہیں۔ ۴۔ جتنے بھی گروہ اہلسنت والجماعت کہلاتے ہیں ان میں سے کسی میں یہ جراءت نہیں ہے کہ وہ خود کو سلفی کہے۔ ۵۔ مشہور بدعتی فرقے نہ تو سلفی مذہب کا دعوی کر سکتے ہیں نہ اسے اپنا سکتے ہیں۔شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں" مقصد یہاں یہ ہے کہ عام مشہور بدعتی فرقے اہل سنت کے علاوہ خود کو سلف کی طرف منسوب نہیں کرتے،بلکہ مشہور ترین بدعت فرقہ رافضہ ہے،یہاں تک کہ عام لوگ بدعتی فرقے کی کوئی اور پہچان نہیں رکھتے۔سوائے رفض کے۔ان لوگوں کے خیال میں سنی وہ ہوتا ہے جو رافضی نہ ہو۔اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ رافضی قرآن کے معانی اور احادیث نبویہ کی سب سے زیادہ مخالفت کرتے ہیں،اور سلف امت اور ائمہ پر تنقید سب سے زیادہ یہی لوگ کرتے ہیں۔جمہور امت اور تمام دینی گروہوں کی عیب جوئی بھی یہی لوگ کرتے ہیں۔جب یہ لوگ سلف کی متابعت سے بہت دور ہیں۔لہٰذا اس بنا پر بدعت میں سب سے زیادہ مشہور ہوئے ہیں۔ معلوم ہوا کہ اہل بدعت کی پہچان ہے اتباع سلف کو اختیار نہ کرنا اسی لئے امام احمد نے کہا ہے کہ:ہمارے نزدیک اصول اہلسنت کا معنی ہے صحابہ