کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 95
طرق کو اپنا ہے۔جو تشبیہ و تعطیل سے مبرا ہیں اور رافضہ،خوارج،جھمیہ،نجاریہ اور دیگر گمراہ فرقوں کی بدعات سے پاک ہیں۔[1] بعض متاخرین کا خیال ہے کہ امت اسلامیہ نے اپنی باگ دوڑ اشاعرہ اور ماتریدیہ کے عقائد کے حوالے کی ہے۔ سعید حوی میں لکھتے ہیں:امت نے اعتقاد میں دو آدمیوں(کی بات)کو تسلیم کیا ہے ایک ابو الحسن الاشعری اور دوسرے ابو منصور ماتریدی۔[2] الزبیدی لکھتےہیں:جب اہلسنت والجماعت کہا جائے تو اس سے مراد اشاعرہ اور ماتریدیہ ہوتے ہیں۔[3] جب اہلسنت والجماعت کی اصطلاح اتنی کشادہ اور وسیع ہو گئی کہ اس میں وہ لوگ بھی داخل ہو گئے جو عقیدہ خاصکر صفات الٰہی میں انحراف کے مرتکب ہیں تو زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ لفظ سلفیہ کا اضافہ ہو۔تاکہ یہ فرقہ ناجیہ طائفہ منصورہ،غرباء و اہل الحدیث پر دلالت کرے۔بعض داعی جو لفظ اہل سنت والجماعت پر ہی اصرار کرتے ہیں ان کا سوال یا اعتراض یہ ہے کہ اگر کل کلاں کو بدعتی فرقے اپنے لئے لفظ سلفیت کا استعمال شروع کر دیں تو کیا آپ اس لفظ کو بھی ترک کر دیں گے اور کوئی لفظ اختیار کر لیں گے؟ اس کا جواب متعدد طریقوں سے دیا جا سکتا ہے: ۱۔ یہ صرف فرض کر لینے والی بات ہے جس سے دور لازم آتا ہے اور دور باطل ہے۔
[1] الفرق بین ا لفرق (313) [2] جولات فی الفقہین (22، 66، 81، 90) [3] اتحاف السادۃ المتقین (2؍ 6)