کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 91
الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ،تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ،وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ،فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ،وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ)) میری اور میرے خلفائے راشدین کی سنتوں کو اپناؤ انہیں مضبوطی سے تھامے رکھو اور(دین میں ایجاد کردہ)نئے کاموں سے اجتناب کرو۔ہر نیا کام(دین میں ایجاد کرنا)بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔[1] یہ لوگ جانتے ہیں کہ سب سے سچا کلام اللہ کا کلام ہے اور بہترین راستہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ ہے یہ لوگ(اہل سنت والجماعت)اللہ کے کلام کو تمام لوگوں کے کلام پر ترجیح دیتے ہیں،اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے اور طریقے کو تمام دیگر طریقوں پر مقدم رکھتے ہیں۔اسی وجہ سے انہیں اہل سنت والجماعت کہا جاتا ہے۔انہیں اہل سنت والجماعت اس لئے کہا جاتا ہے کہ جماعت کا معنی اجتماع یعنی اکھٹے رہنا اس کے مقابلے پر لفظ فرقہ ہے جس کا معنی ہے علیحدہ علیحدہ ہونا،اگرچہ اب لفظ جماعت اکھٹے رہنے والی قوم کے لئے بطور نام کے استعمال ہوتا ہے۔ اجماع وہ تیسرا اصول ہے جس پر علم اور دین کے معاملات میں اعتماد کیا جاتا ہے۔یہ(اہل سنت والجماعت)لوگ ان تینوں اصولوں(کتاب اللہ،سنت،اجماع)پر لوگوں کے ظاہری و باطنی دین اعمال و اقوال کو پرکھتے ہیں۔اجماع وہ ہے جو سلف صالحین کے طریقے کو منضبط رکھے جبکہ ان کے بعد اختلاف پیدا ہوا اور امت کا شیرازہ بکھر گیا۔[2]
[1] (صحیح ) صحیح سنن ابی داؤد حدیث رقم (4607) سنن ابی داؤد ، کتاب السنۃ ،باب فی لزوم السنۃ ،حدیث رقم (3991) [2] مجموع الفتاوی (3؍ 157)