کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 88
سنتوں کے دشمنوں پر حملہ کرتے ہیں۔اب اس قابل احترام تذکرے،قابل فخر رویئے اور بہترین نام میں کون ان کے برابر ہو سکتا ہے؟[1] جبکہ ان کا نام کتاب و سنت کی معانی سے ماخوذ ہے۔یہ نام(کتاب و سنت)دونوں پر مشتمل ہے اس لئے کہ یہ لوگ ان دونوں کو ہی اپناتے ہیں انہی کے ساتھ ان کا تعلق ہے۔حدیث کی طرف نسبت قرآن و حدیث دونوں کی طرف ہو جاتی ہے اس لئے کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:﴿اللّٰهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ(الزمر:23)ترجمہ:’’اللہ نے بہترین حدیث نازل کی ہے۔حدیث سے مراد قرآن ہے یہ لوگ حاملین قرآن ہیں۔اس پر عمل کرنے والے اس کو پڑھنے اور حفظ کرنے والے ہیں اس طرح یہ لوگ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھی نسبت رکھتے ہیں اس لئے کہ یہ سنتوں کو نقل کرنے والے اور اس کے حاملین ہیں لہٰذا یہ بات یقینی ہے کہ یہ لوگ اسی نام(اہل الحدیث)کے مستحق ہیں۔اس لئے کہ اس میں دونوں معنی پائے جاتے ہیں۔ اور یہ بات تجربے سے بھی ثابت ہے کہ یہ لوگ قرآن و حدیث دونوں کے عالم ہیں۔لوگوں نے ان سے قرآن اور حدیث دونوں کا علم حاصل کیا ہے۔قرآن و حدیث کی تصحیح میں لوگوں کا اعتماد انہیں پر ہے۔اس لئے کہ ہم نے نہ سابقہ ادوار کے بارے میں سنا نہ اپنے دور میں دیکھا کہ کوئی بدعتی قرآن پڑھانے میں مشہور ہوا ہو،اور لوگوں نے اس سے کسی دور میں قرآن اخذ کیا ہو یا گذشتہ ادوار
[1] شرح اصول عقائد اہل السنۃ و الجماعۃ (1؍ 23، 25)