کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 80
حسن رحمۃ اللہ علیہ اپنے ساتھیوں سے کہتے تھے اے اہل سنت(آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ)نرمی کا برتاؤ کیا کرو،تم قلیل تعداد میں ہو۔ یونس بن عبید رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں سنت سے بڑھ کر کوئی چیز غریب نہیں ہے۔اور اس سے زیادہ اجنبی وہ ہے جو اسے جانتا ہے۔ سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اہل سنت کا خاص خیال رکھو یہ غرباء ہیں۔سنت سے مراد ان ائمہ کے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ طریقہ تھا جس پر آپ اور آپ کے صحابہ کار بند تھے۔جو کہ ہر قسم کے شبہات اور خواہشات سے محفوظ تھا۔ اسی لئے فضیل بن عیاض رضی اللہ عنہ کہتے تھے اہل سنت وہ ہے جو یہ جانتا ہو کہ اس کے پیٹ میں کتنا حلال جا رہا ہے؟ اس لئے کہ حلال کھانا اس سنت کی سب سے بڑی صفت ہے جس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کا ر بند تھے۔ پھر بہت سے متاخرین اہل الحدیث علماء کی اصطلاح میں سنت اس طریقے کو کہتے ہیں اعتقادات میں شبہات سے محفوظ ہے۔خاص کر اللہ،فرشتوں،کتابوں اور رسولوں پر ایمان میں مسائل تقدیر اور فضائل صحابہ میں اس بارے میں انہوں نے السنہ کے نام سے کتب لکھی ہیں اس لئے کہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے اور اس کی مخالفت کرنے والا ہلاکت میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ سنت کاملہ اس راستے اور طریقے کو کہتے ہیں جو شبھات اور خواہشات سے محفوط ہو جیسا کہ حسن،فضیل،سفیان اور یونس بن عبید نے کاہ ہے اسی وجہ آخری زمانے کے اہل سنت کو غرباء(اجنبی)کہا گیا ہے کہ یہ کم ہوں گے۔اور اس دور میں اجنبی ہوں گے۔