کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 77
ھم المتمسکون بما انتم علیہ(وہ اس کو اپنائے ہوئے ہوں گے جس پر تم(صحابہ)قائم ہو)۔ یہ وہ الفاظ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے احیاء علوم الدین میں ذکر کئے ہیں۔[1] حافظ عراقی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں یہ بات وہ اجنبیوں کی وصف میں بیان کرتے ہیں۔میں نے اس کی اصل نہیں دیکھی۔امام سبکی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے احیاء علوم کی ان احادیث میں شمار کیا ہے جن کی کوئی اصل نہیں ہے۔ میں کہتاہوں یہ معاملہ ایسا ہے جیسا ان دونوں نے کہا ہے۔ الفرارون بدینھم یبعثھم اللّٰه عزوجل یوم القیامۃ مع عیسی بن مریم(اپنے دین کو لے کر بھاگنے والے قیامت میں اللہ ان کو عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اٹھائے گا) یہ الفاظ عبداللہ بن عمرو کی روایت میں ہیں اس کی سند ضعیف ہے۔ الذین یصلحون ما افسدالناس من بعدی من سنتی(اجنبی وہ ہیں جو میری ان سنتوں کی اصلاح کریں گے جنہیں میرے بعد بگاڑ دیا ہوگا)۔ یہ الفاظ کثیر بن عبداللہ عن ابیہ عن جدہ کی روایت میں ہیں اور وہ وہی ہے۔ الذین یزیدون اذا نقص الناس(جب لوگ کم ہوں گے تو یہ زیادہ ہوں گے) یہ الفاظ مطلب بن حنطب کی مرسل روایت میں ہیں۔ 8۔ لوگوں نے کہا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم غریب(اجنبی)کیسے ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جیسا کہ کسی آدمی کے بارے میں فلاں فلاں قبیلے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اجنبی ہے۔یہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کی مرسل روایت میں ہے۔
[1] احیاء علوم الدین (1؍ 38)