کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 76
النزاع من القبائل:(قبائل کے پڑوس میں رہنے والے اجنبی)یہ الفاظ صرف ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہیں اور وہ روایت ضعیف ہے۔اس لئے کہ اس کا مدار ابو اسحاق السبیعی پر ہے اور وہ مدلس مختلط ہے۔ الذین یصلحون اذا فسد الناس(جب لوگ بگاڑ پیدا کریں گے تو یہ(غرباء)اس کی اصلاح کریں گے)۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں جو کہ صحیح سند سے مروی ہے میں یہ الفاظ ہیں۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی ہیں اس روایت میں اگرچہ بکر بن سلیم الصواف ضعیف ہے مگر اسے قابل اعتبار سمجھا جاتا ہے۔اس کی سند سے سھل بن سعد الساعدی میں بھی ہیں۔جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی روایت میں بھی ہیں،اس سند میں عبداللہ بن صالح کا تب لیث ہے،وہ ضعیف ہے مگر اس سے استشھاد کیا جا تا ہے۔عبدالرحمن بن سنہ کی روایت میں بھی(یہ الفاظ ہیں)اس سند میں اسحاق بن عبداللہ بن ابی فروہ ہے،جو متروک ہے اسے پسند نہیں کیا جاتا ہے۔سعد بن ابی وقاص کی روایت میں ہیں۔اس کی سند ضعیف ہے۔معلوم یہ ہوا کہ یہ جملہ صحیح ہے مستفیض ہے۔ اناس صالحون فی اناس سوء کثیر ممن یعصیھم اکثر من یطیعھم(یہ غرباء کچھ صالح لوگ ہوں گے بہت سے برے لوگوں میں ان کی نا فرمانی کرنے والے اطاعت کرنے والوں سے زیادہ ہوں گے)۔ یہ الفاظ عبداللہ بن عمرو بن العاص کی روایت میں ہیں وہ صحیح روایت ہے۔امام سبکی رحمۃ اللہ علیہ نے بہت دور کی تحقیق لائے ہیں کہ طبقات شافعیہ[1]میں احیاء علوم الدین کی ان احادیث میں اس کو شمار کیا ہے جن کی کو ئی اصل نہیں ہے۔یہ بہت برا وہم ہے خاص کر اس وجہ سے بھی کہ یہ حدیث مسند امام احمد میں موجود ہے۔
[1] طبقات شافعیۃ (4؍ 145)