کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 75
۷۔ سعد بن وقاص ابی رضی اللہ عنہ کی روایت جو عبدالرحمن بن سنہ کی روایت کی طرح ہے۔
((عن عمرو بن عوف المزنی أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِنَّ الدِّينَ لَيَأْرِزُ إِلَى الحِجَازِ كَمَا تَأْرِزُ الحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا،وَلَيَعْقِلَنَّ الدِّينُ مِنَ الحِجَازِ مَعْقِلَ الأُرْوِيَّةِ مِنْ رَأْسِ الجَبَلِ،إِنَّ الدِّينَ بَدَأَ غَرِيبًا وَيَرْجِعُ غَرِيبًا،فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ الَّذِينَ يُصْلِحُونَ مَا أَفْسَدَ النَّاسُ مِنْ بَعْدِي مِنْ سُنَّتِي))
۸۔ عمرو بن عوف المزنی رضی اللہ عنہ کی روایت رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دین حجاز کی طرف اس طرح لوٹ آئے گا جس طرح سانپ اپنے بل کی طرف لوٹ آتا ہے۔دین حجاز سے اس طرح بندھ جائے گا جس طرح رسیاں پہاڑ کے سری سے دین اجنبی شروع ہوا تھا اور دوبارہ اجنبی ہو جائے گا۔خوش نصیبی ہے غرباء کی کہ جب لوگ میرے بعد میری سنتوں کو بگاڑ دیں گے تو یہ(غرباء)ان کی اصلاح کریں گے۔[1]
خلاصہ کلام یہ ہے کہ غرباء(اجنبی)والی حدیث متواتر ہے جیسا کہ امام سیوطی نے تدریب الراوی،سخاوی نے المقاصد الحسنۃ،الغمادی نے تعلیق علی المقاصد الحسنہ،اور الکتانی نے نظم المتناثر میں لکھا ہے۔[2]
ثانیاً:الغرباء(اجنبی)کی بہت سی تفسیریں کی گئی ہیں جن پر میں نے علیحدہ بحث کی ہے۔اب میں ان تمام تفسیروں کو ملا کر بیان کر رہا ہوں تاکہ ہم کسی فیصلہ کن بات تک پہنچ سکیں:
[1] (ضعیف جدا) صحیح سنن الترمذی حدیث رقم (2630) ، سنن الترمذی ،کتاب الایمان ، باب ما جاء ان الاسلام بدا عربیا و سیعود غربیا، حدیث رقم (2554)
[2] تدریب الراوی (2؍180) ، المقاصدالحسنۃ (114)، تعلیق علی المقاصد الحسنہ (114)، نظم المتنائر (34)