کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 74
((وفي الرواية:الفرارون بدينهنم يبعثهم اللّٰه يوم القيامة مع عيسيٰ بن مريم)) ایک روایت میں ہے اپنے دین کو لے کر فرار ہونے والے اللہ ان کو قیامت کے دن عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اٹھائے گا۔[1] ۴۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت(ضعیف)انس رضی اللہ عنہ کی(صحیح)ان میں بھی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت والے الفاظ ہیں۔ ۵۔ جابر بن عبداللہ اور سھل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایتیں(ضعیف)جن کے الفاظ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کی طرح ہیں۔ ((عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَنَّةَ،أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" بَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِيبًا،ثُمَّ يَعُودُ غَرِيبًا كَمَا بَدَأَ،فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ " قِيلَ:يَا رَسُولَ اللّٰهِ،وَمَنِ الْغُرَبَاءُ؟ قَالَ:" الَّذِينَ يُصْلِحُونَ إِذَا فَسَدَ النَّاسُ،وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيَنْحَازَنَّ الْإِيمَانُ إِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا يَحُوزُ السَّيْلُ،وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيَأْرِزَنَّ الْإِسْلَامُ إِلَى مَا بَيْنَ الْمَسْجِدَيْنِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا)) ۶۔ عبدالرحمن بن سنہ رضی اللہ عنہ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،آپ فرما رہے تھے اسلام غربت کی حالت میں شروع ہوا تھا،اور پھر دوبارہ اپنے آغاز کی طرح اجنبی ہو جائے گا۔خوش نصیبی ہے غرباء کی۔سوال ہوا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کون غرباء ؟ آپ نے فرمایا وہ لوگ جو اصلاح کریں گے جب دیگر لوگ بگاڑ پیدا کریں۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ایمان مدینے کی طرف اس طرح اکھٹا ہو جائے گا جس طرح سیلاب آتا ہے۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اسلام دونوں مسجدوں کے درمیان لوٹ آئے گا جس طرح سانپ اپنے بل کی طرف لوٹ آتا ہے۔[2]
[1] (ضعیف) السلسلۃ الضعیفہ حدیث رقم (1859)، حلیۃ الاولیاء للاصبہانی [2] (ضعیف) لیکن مختلف شواہد سےیہ حدیث صحیح ہے ، مسند احمد حدیث رقم (16094)