کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 70
مشرکین نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا کہ انہوں نے بھی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف نام رکھے تھے۔بعض آپ کو ساحر کہتے تھے،بعض(نعوذباللہ)مفتری اور کذاب کہتے تھے،بعض کاہن،بعض شاعر،بعض مجنون کہتے تھے۔حالانکہ آپ ان تمام عیوب سے پاک تھے آپ اللہ کے برگزیدہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔[1] اللہ تعالیٰ کاارشاد گرامی ہے:﴿انْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا(الفرقان:9) ’’دیکھ لیں یہ آپ کے لئے کیسی مثالیں بیان کرتے ہیں یہ گمراہ ہو گئے ہیں اب یہ راستہ نہیں پاتے۔‘‘ یہی حال بدعتیوں کا ہے کہ آپ کی احادیث کے حاملین،رواۃ حدیث،ناقلین آثار،آپ کی اتباع کرنے والے آپ کی سنتوں پر چلنے والے اصحاب الحدیث کے بھی مختلف نام رکھے ہیں۔کسی نے ان کام نام مشبہ رکھا ہے۔کسی نے حشویہ کسی نے نابتہ کسی نے ناصبہ کسی نے جبریہ۔جب کہ اصحاب الحدیث ان تمام عیوب سے پاک صاف ہیں۔وہ صرف اہل سنت ہیں جنہوں نے سنتوں کو اپنایا ہے۔آپ کی سیرت پر چلتے ہیں سیدھے راستے پر ہیں قوی دلائل پر ہیں۔اللہ نے انہیں اپنی کتاب اور وحی پر چلنے کی توفیق دی ہے۔اپنے قریب ترین ولی کی اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی توفیق دی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان فرامین کی اتباع کی توفیق دی ہے جن میں آپ نے امت کو معروف قول و فعل،اپنانے کا حکم دیا ہے۔اور منکر سے منع کیا ہے،اللہ نے ان سنتوں کو تھامنے پر ان کی مدد کی ہے۔آپ کی سنتوں کو لازم پکڑنے والے ہیں۔ میں کہتا ہوں جس طرح دیگر(کفار)قوموں نے امت اسلامیہ کے خلاف اتحاد کیا ہے اسی طرح بدعتی فرقوں نے اہل الحدیث سلفیوں کے خلاف اتحاد کر لیا
[1] عقیدۃ سلف (105، 107)