کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 63
تعریف کی گئی ہے کہ وہ حق پر ہوگا اس سے مراد یہی ہے۔اس طرح عربی زبان میں طائفہ کا لفظ ایک یا اس سے زیادہ افراد دونوں کے لئے بولا جاتا ہے۔ جیسا کہ ادیب،فقیہ ابن قتیبہ الدینوری اپنی کتاب میں لکھتے ہیں:"یہ جو کہا گیا ہے کہ طائفہ کا لفظ کم سے کم تین کے لئے بولا جاتا ہے تو یہ غلط ہے اس لئے کہ طائفہ ایک تین اور زیادہ کے لئے بولا جاتا ہے اس لئے کہ طائفہ کا معنی ہے ایک حصہ اور کبھی حصہ ایک فرد بھی قوم کا ایک حصہ کہلاتا ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿ولیشھد عذابھما طائفۃ من المؤمنین﴾(النور:2)’’ان کی سزا کے وقت مومنوں کا ایک گروہ موجود ہونا چاہیئے۔‘‘یہاں مراد ایک یا دو افراد ہیں۔[1] میں کہتا ہوں اسی بات پر ائمہ لغت متفق ہیں جیسا کہ میں نے اپنی کتاب میں بیان کیا۔[2] لہٰذا ضروری ہے کہ یہ طائفہ منصورہ ہی جماعت ہو۔اور وہی سواد اعظم ہے اس لئے کہ یہ جماعت ہے۔ابن حبان اپنی صحیح ۴۴/۸ میں لکھتے ہیں" جماعت کو لازم پکڑ نے کا حکم عام مگر مراد اس سے خاص ہے۔اس لئے کہ جماعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کا اجماع ہے جس نے صحابہ کے طرز عمل کو اپنا لیا اور ان کے بعد آنے والوں سے علیحدہ ہوا تو یہ نہ جماعت کی مخالفت کرنے والا شمار ہوگا نہ ہی جماعت چھوڑنے والا کہلائے گا،اور جو شخص صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو چھوڑ دیتا ہے،اور بعد والوں کو اپنا لینا ہے،وہ جماعت کی مخالفت کرنے والا شمار ہوگا۔صحابہ کے بعد جماعت اس قوم یا گروہ کو کہا جائے گا جن میں دین،عقل اور علم ہو اور اس نے خواہشات کو ترک کیا ہو،اگر چہ ان کی تعداد کم ہو،جماعت سے مراد مخلوط لوگوں کا گروہ نہیں ہے اگرچہ ان کی تعداد زیادہ ہو۔[3]
[1] النافع الطیب تاویل مختلف الحدیث، (45) [2] الادلۃ والشواہد علی وجوب الاخذ بخبر الواحد فی الاحکام والعقائد(1؍ 23) [3] صحیح ابن حبان (44؍ 8)