کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 61
رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث ثابت ہیں جن سے فرقہ ناجیہ اور طائفہ منصورہ کی صفات کا منہج اور حالات کے لحاظ سے تعین ہو جاتا ہے۔مثلاً ۱۔ "ما انا علیہ واصحابی"کہ جس منہج پر میں اور میرے صحابہ ہیں،عبداللہ بن عمرو بن العاص کی روایت کے الفاظ ہیں۔ ۲۔ الجماعۃ،جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ اور سعد رضی اللہ عنہ کی روایتوں میں مذکورہ ہے۔ ۳۔ السواد اعظم:جیسا کہ ابی امامہ کی روایت کے لفظ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ باہم متفق ہیں متفرق نہیں ہیں۔ایک ہی مطلب ہے ان کا مختلف نہیں ہے۔باہم موافق ہیں تعارض نہیں ہے جیسا کہ الآجری نے لکھا ہے۔فرماتے ہیں" پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ناجیہ کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے فرمایا "ما انا علیہ الیوم واصحابی" ایک حدیث میں فرمایا"السواد الاعظم" ایک حدیث میں فرمایا" واحدۃ فی الجنۃ وھی الجماعۃ " میں کہتا ہوں ان سب کا معنی ایک ہے۔[1] ابو اسامہ الھلالی کہتے ہیں اس نے صحیح اور سچ کہا ہے اس لئے کہ بات وہی ہے جو اس(آجری)نے کہی ہے۔اس لئے کہ یہی طائفہ منصورہ جماعت ہے اس لئے کہ جماعت وہ ہے جو حق کی موافقت کرے اگرچہ ایک ہی آدمی ہو جیسا کہ قابل قدر صحابی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے۔ عمرو بن میمون الاودی سے روایت ہے کہتے ہیں’’ ہمارے پاس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ آئے میرے دل میں ان کی محبت بیٹھ گئی میں ان کے ساتھ ہی رہا یہاں تک کہ ان کا ارض شام میں انتقال ہو گیا۔پھر میں سب سے فقیہ صحابی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہنے لگا۔ایک دن ان
[1] الشریعۃ (14۔15)