کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 52
اس نے کہا:میں بھی آپ کے ساتھ اتفاق کرتا ہوں۔اور آپ کی ہاں میں ہاں ملاتا ہوں،مگر میرا عقیدہ وہی رہے گا جو پہلے تھا۔اس لئے کہ جب سب سے پہلے کو ئی شخص لفظ سلفی سنتا ہے تو اس کا ذھن بہت سے ایسی باتوں کی طرف چلا جاتا ہے جن میں سلفیوں نے شدت اختیار کر رکھی ہے۔ شیخ نے کہا:اپنی بات پر غور کریں۔کیا جب آپ کہتے ہیں کہ میں مسلم ہوں۔تو کیا ذھن شیعہ،رافضی،یا اسماعیلی وغیرہ کی طرف نہیں جاتا؟ اس نے کہا:ممکن ہے،مگر میں تو آیت پر عمل کر کے خود کو مسلم کہہ رہا ہوں﴿هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ شیخ نے کہا:نہیں جناب!آپ آیت کی اتباع میں ایسا نہیں کرتے اس لئے کہ آیت سے مراد وہ مسلم جب صحیح اسلام تھا۔لہٰذا لوگوں کی عقل کے مطابق انہیں مخاطب کرنا مناسب ہوتا ہے۔جب آپ خود کو مسلم کہیں گے تو کیا لوگ اس سے وہی مسلم مراد لیں گے جو آیت میں مقصود ہے؟جہاں تک آپ کے ان خدشات کا تعلق ہے کہ سلفیت سے ذھن میں شدت پسند آتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ کا یہ خدشہ صحیح ہو اس لئے کہ بعض افراد میں شدت ہوتی ہے مگر یہ شدت علمی منہج کی طرح نہیں ہے۔لہٰذا افراد کی بات نہ کریں اس لئے کہ ہم بات کر رہے ہیں منہج کی۔جب ہم کہتے ہیں شیعہ،درزی،خارجی،رافضی یا معتزلی تو اس پر بھی وہی خدشات ذھن میں آسکتے ہیں جن کا آپ نے ذکر کیا۔لہٰذا ہماراموضوع یہ نہیں ہے بلکہ ہم اس بات پر بحث کر رہے ہیں کہ ایسا کیا نام ہونا چاہیئے کہ جو اللہ کے دین پر عمل کرنے والوں کے لئے بولا جاتا ہو۔ پھر شیخ نے سوال کیا کہ:صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سب مسلمین نہیں تھے؟ اس نے کہا:کیوں نہیں؟ شیخ نے کہا:لیکن ان میں ایسے بھی تھے جن سے چوری،بدکاری،وغیرہ کی غلطیاں سر زد ہوئیں مگر اس کی بناء پر کوئی یہ نہیں کہتا کہ میں مسلم نہیں ہوں،بلکہ وہ مسلم تھے اللہ و