کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 51
شیخ نے کہا یہ جواب کافی نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ اللہ نے ہمارا یہی نام رکھا ہے اور آیت پیش کر دی:﴿هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ(الحج:78) شیخ نے کہا کہ یہ جوا ب اس وقت صحیح ہوتا اگر ہم اختلافات پیدا ہونے سے پہلے عہد اول میں ہوتے۔اب اگر ہم ان فرقوں کے کسی فرد سے سوال کریں جن کے ساتھ ہمارا عقیدے میں اختلاف ہے کہ تم کس مذہب سے تعلق رکھتے ہو تو ان میں سے ہر شخص کا جواب بھی یہی ہوگا کہ میں مسلم ہوں۔چاہے وہ شیعہ رافضی،خارجی،درزی،نصیری،یا علوی ہو۔لہٰذا اس دور میں یہ لفظ یا جواب کافی نہیں ہے۔ اس نے کہا:میں جواب میں کہوں گا میں کتاب و سنت کو ماننے والا مسلم ہوں۔ شیخ نے کہا:یہ بھی کافی نہیں ہے۔ اس نے کہا:کیوں؟ شیخ نے کہا:کیا تم ان میں سے جن کا ذکر ہم نے کیا کسی کو جانتے ہو جو کہتا ہو کہ میں مسلمان ہوں مگر کتاب و سنت والا نہیں ہوں؟ اس نے کہا:ایسا کون کہتا ہے کہ میں کتاب و سنت پر نہیں ہوں؟ پھر شیخ نے کہا:انہیں اس ضمیمہ کی افادیت کے بارے میں بتانا شروع کر دیا جو ہم نے بنایا ہے۔یعنی کتاب و سنت بفھم سلفنا الصالح۔ اس نے کہا کہ:میں مسلم ہوں،سلف صالحین کی فہم کے مطابق کتاب و سنت پر ہوں۔ شیخ نے کہا:جب تم سے کوئی تمہارے مذہب کے بارے میں سوال کرے تو تم اس کو یہی جواب دوگے؟ اس نے کہا:ہاں۔ شیخ نے کہا:اگر ہم اس جملے کو مختصر کر دیں تو کیا خیال ہے کیسے رہے گا؟ اس لئے کہ بہتر کلام وہی ہوتا ہے جو مختصر و مدلل ہو۔لہٰذا ہم اسے مختصر کر کے ’’سلفی‘‘ کہتے ہیں۔