کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 50
فطرتاًقائم تھے۔جیسا کہ وہ عربی میں بغیر کسی قسم کی غلطی کے فصاحت کے ساتھ کلام کرتے تھے،لہٰذا علم نحو صرف اور علم بلاغت کی ضرورت بھی نہ تھی۔یہاں تک کہ جب عربی بولنے میں لوگ(غیر عرب)غلطیاں کرنے لگے تو یہ علم(نحو،صرف،بلاغت)ایجاد ہوا،تاکہ زبان کی غلطیوں سے لوگ محفوظ رہیں۔ اس طرح جب جماعت المسلمین سے شذو ذوانحراف کا ظہور ہوا تو ان حالات میں لفظ سلفیت کا ظہور ہوا البتہ اس کی طرف اشارہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں موجود تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا "ما انا علیہ الیوم واصحابی"(کہ جس طریقے پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں)جب فرقوں کی بہتات ہو گئی او ہر فرقے نے کتاب و سنت پر عمل پیا ہونے کا دعوی کیا تو علمائے امت نے ان میں تمیز کرنے کےلئے اہل الحدیث والسلف کا استعمال شروع کر دیا۔اسی وجہ"سلفیت" دیگر اسلامی گروہوں سے ممتاز ہوگئی۔اس لحاظ سے کہ اس کی نسبت صحیح اسلامی طریقے کی طرف تھی یعنی وہ طریقہ جو مہاجر و انصار صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کا تھا اور ان کے تابعین کا اور یہی لوگ ہیں جن کے ادوار کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خیر القرون قرار دیا تھا۔ ۲۔ ہم خود کو سلفی کیوں کہیں جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ(الحج:78)(اس نے تمہارا نام پہلے سے مسلمین رکھا ہے) ازالہ: یہاں ہم قارئین کرام کی خدمت میں وہ مکالمہ پیش کرتے ہیں جو ہمارے شیخ اور استاد عبدالحلیم ابو شقہ مولف کتاب"تحریر المراٴ ۃ فی عصر الرسالۃ" کے درمیان ہوا تھا۔ شیخ نے سوال کیا کہ اگر تم سے پوچھا جائے کہ تمہارا مذہب کونسا ہے تو تم کیا جواب دو گے؟ اس نے کہا میں کہوں گا میں مسلم ہوں۔