کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 45
اہل علم نے اس اصطلاح سے صحابہ کا دور اور ان کا منہج مراد لیا ہے۔[1] ۱۔ بخاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں "راشد بن سعد نے کہا ہے کہ سلف ند(گھوڑا وغیرہ)پسند کرتے تھے۔اس لئے کہ وہ زیادہ دوڑنے والا اور زیادہ بہادر ہوتا ہے۔[2] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس جملے میں لفظ سلف کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "ای من الصحابۃ ومن بعدھم " یعنی صحابہ اور ان کے بعد والے تابعین۔ میں کہتا ہوں مراد صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین ہیں اس لئے کہ راشد بن سعید تابعی ہیں لہٰذا اس کے نزدیک سلف سے مراد یقیناً صحابہ ہی ہیں۔ ۲۔ بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں "باب ماکان السلف یدخرون فی بیوتھم واسفارھم من الطعام واللحم وغیرہ"باب ہے اس بارے میں کہ سلف اپنے گھروں اور سفر کے دوران کھانے کی اشیاء وغیرہ ذخیرہ کرتے تھے[3] میں کہتا ہوں اس سے مرا دصحابہ ہیں۔ ۳۔ بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امام زہری مردہ جانوروں جیسے ہاتھی وغیرہ کی ہڈیوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ میں نے علمائے سلف کو دیکھا کہ اس سے کنگھیاں بناتے تھے اور اس میں تیل رکھتے تھے اس میں وہ کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔[4] میں کہتا ہوں یہاں سلف سے مراد صحابہ ہیں اس لئے کہ زہری تابعی ہیں۔ ۴۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب کے مقدمہ میں محمد بن عبداللہ کی روایت سے نقل کیا ہے وہ کہتے ہین میں نے علی بن شقیق سے سنا وہ کہہ رہے تھے میں نے عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ سے سنا وہ لوگوں کے سامنے لئے کہ وہ سلف کو برا بھلا کہتا تھا۔
[1] شرح جوہرۃ التوحید (111) [2] فتح الباری (6؍ 66) [3] فتح الباری (9؍ 552) [4] فتح الباری (1؍ 342)