کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 43
سے عمر میں بڑے ہیں یا فضل میں آگے ہیں۔اسی لئے صدر اول یعنی تابعین کو سلف صالحین کہا جاتا ہے۔[1] میں کہتا ہوں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی بنا پر اپنی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایاتھا" فانہ نعم السلف انالک"یعنی میں تمہارے لئے بہترین سلف ہوں۔[2] اسی طرح رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے جب آپ کی بیٹی زینب کا انتقال ہوا تو آپ نے فرمایا"الحقی بسلفنا الصالح عثمان بن مظعون"ہمارے سلف عثمان مظعون کے ساتھ جا ملو۔[3] اصطلاحی تعریف یہ خاص وصف ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لئے مطلقاً استعمال ہے اور دیگر کے لئے متابعتاً مستعمل ہے۔القلشانی کہتے ہیں:سلف صالحین صدر اول کے راسخین فی العلم کو کہا جاتا ہے جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی و ہدایت پر کاربند تھے۔جو آپ کی سنتوں کے محافظ تھے اللہ نے انہیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ساتھیوں کے طور پر منتخب کیا تھا انہیں چن لیا تھا۔انہیں آپ کے دین کو قائم کرنے کے لئے چنا تھا۔انہیں امت کے امام بنایا انہوں نے اللہ کی راہ میں کما حقہ جہاد کیا وہ امت کی خیر خواہی اور فائدے کے لئے وقف ہو گئے تھے انہوں نے اللہ کی راہ میں اپنی جانیں صرف کر دی تھی۔[4] اللہ نے اپنی کتاب میں ان کی مدح اس طرح کی ہے: ﴿مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ﴾(الفتح:29)
[1] لسان العرب، (9؍ 159) [2] صحیح مسلم ، کتاب فضائل لاصحابۃ ، باب فضائل فاطمہ رضی اللّٰه عنہا ،حدیث رقم(4487) [3] احمد ، حدیث رقم(2020) ضعیف الضعیفہ ،رقم (1715) [4] شرح الرسالہ (ق 36)