کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 35
سکتا ہو۔اس کی اطاعت کرنا اور اس کی بیعت کرنا واجب ہوتی ہے۔یہ اسلامی حکومت ہوتی ہے جس کا سربراہ خلیفہ ہوتا ہے۔جو اللہ کے احکام نافذ کرتا ہے اور جو جماعتیں اس خلافت کے اعادہ و احیاء کے لئے کام کرہی ہیں وہ اسلامی جماعتیں ہیں۔ ان کو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیئے اور اپنے افراد کے درمیان پائی جانے والی رکاوٹوں کی پرواہ نہیں کرنی چاہیئے،تاکہ یہ ایک کلمہ کے نیچے متحد ہو جائیں جو کہ کلمئہ توحید و سنت کا کلمہ ہے اور سلف کی فہم و سمجھ کے مطابق اسے سمجھنا و اپنانا ہے۔ ابن حجر عسقلانیؒ نے طبری کا قول نقل کیا ہے۔طبری کہتے ہیں:اس معاملے میں اور جماعت کے معاملے میں اختلاف ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ واجب ہے اور جماعت سے مراد اکثریت(سواد اعظم)ہے۔پھر محمد بن سیرین سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرمان نقل کیا ہے کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ کا قتل ہوا تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کسی نے سوال کیا تو آپ نے جواب دیا کہ تم پر جماعت کے ساتھ رہنا لازم ہے۔اللہ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گمراہی پر جمع(متفق)نہیں کرے گا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ جماعت سے مراد صرف صحابہ کی جماعت ہے بعد والوں کی نہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ جماعت سے مراد اہل علم ہیں اس لئے کہ اللہ نے انہیں لوگوں پر حجت بنایا ہے اور لوگ دین کے معاملے میں ان کے متبع ہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ اس میں جماعت کو لازم پکڑنے سے مراد ان لوگوں کی جماعت ہے جو ایک امیر کی اطاعت پر متفق ہوں۔جو اس امیر کی بیعت توڑ دے گا وہ جماعت سے خارج ہوگا۔حدیث میں آتا ہے: ((انه متى لم يكن للناس امام فافترق الناس احزابا فلا يتبع أحدا في لفرقة ويعتزل الجميع ان استطاع ذلك خشية من الوقوع في الشر))