کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 33
یہ اس بات کا متقاضی ہے کہ مسلمانوں میں ایک جماعت موجود رہے جو اللہ کے حکم پر قائم ہو اسے قیامت تک دشمن نقصان نہیں پہنچا سکیں گے 2۔ عام مسلمانوں نے صدیوں سے یہ دین اپنا رکھا ہے جب کہ سازشیں کرنے والوں نے مسلم ممالک میں صلیبی و یہودی زہر پھیلانے کا آغاز نہیں کیا تھا۔ اگر مسلمان کبھی کسی مرحلے یا موقع پر اپنے دین سے غافل ہو جاتے ہیں تو یہ وقتی طور پر چھا جانے والے بادل کی طرح ہوتا ہے جو کچھ دیر بعد منتشر ہوجاتا ہے۔اور یہ تب ہوتا ہے جب احتیاط جو کہ ہمیشہ اس امت میں رہتی ہے وہ کچھ دیر کے لئے ختم ہو جائے۔ اس سے لازم آتا ہے کہ زمین میں ہمیشہ ایسے افراد رہیں گے جو لوگوں پر اللہ کی حجت قائم کریں گے۔راستے کی طرف رہنمائی کریں گے اور دلائل واضح کریں گے۔ 3۔ یہ لوگ اس بات کا بھی ادراک نہیں کر سکے کہ یہ دین حق ہے اور حق زمین میں ٹھہرا رہتا ہے اس لئے کہ وہ لوگوں کے لئے نفع رساں ہوتا ہے۔حق نے ہی باقی رہنا ہے۔اس لئے کہ وہی طاقت ور ہے اور وہی زیادہ صحیح اور لائق ہے۔عنقریب اس کے بارے میں آپ کو معلوم ہو جائےگا۔ اور یہ اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ مسلمانوں کا ایک گروہ قیامت تک حق پر قائم رہے گا ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور نہ ہی ان کو رسوا اور خوار کر سکے گا کیونکہ یہ امت مرحومہ گمراہی پر اکٹھی نہیں ہوسکتی۔ صحیح اسلامی صورت حال جب مسلمانوں میں بیداری پیدا ہوئی تو انہوں نے بہت تلخ حالات دیکھے۔مختلف اور علیحدہ علیحدہ ملک،بہت سے نقطہ نظر۔یہ چیزیں ان مسلمانوں کو دعوت دیتی ہیں کہ وہ اسلام کو ہی چھوڑ دیں جو کہ ان کی عزت کا سبب تھا۔ان حالات میں مسلمانوں کے ہر گروہ اور جماعت نے حالات کو اس نقطہ نظر سے دیکھا جو دوسرے گروہ کے نقطہ نظر سے مختلف تھا اسی لئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ آج جو جماعتیں اور گروہ دعوت کے میدان میں