کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 32
1۔ سب سے پہلے تو انہوں نے یہ نہیں سوچا کہ اول و آخر اختیارات اللہ کے ہاتھ میں ہیں ان کے یا ان کے علاوہ کسی اور انسان یا جن کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔اللہ فرماتا ہے: ﴿وَاللّٰهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾(يوسف:21) ترجمہ:’’اللہ اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘ دوسری جگہ فرماتا ہے: ﴿وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ﴾(القصص:68) ترجمہ:’’اور تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے،اور(جسے چاہتا ہے)برگزیدہ کر لیتا ہے ان کو اس کا اختیار نہیں ہے‘‘ ایک اور مقام پر فرماتا ہے: ﴿بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَإِذَا قَضَى أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ(البقره:117) ترجمہ:’’(وہی)آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کرنے والا ہے جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے۔‘‘ تو اس کو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے" اللہ نے اس دین کے لئے بقا لکھی ہے کہ یہ زمین میں ہمیشہ رہے گا اگرچہ دشمن لاکھ سازشیں کریں۔اللہ تعالیٰ فرماتا:﴿هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ(الصف:9) ترجمہ:’’یہ چاہتے ہیں کہ اللہ(کے چراغ)کی روشنی کو منہ سے(پھونک مار کر)بجھا دیں حالانکہ اللہ اپنی روشنی کو پورا کر کے رہے گا،خواہ کافر نا خوش ہی ہوں،وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کرے،خواہ مشرکوں کو برا ہی لگے۔‘‘