کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 30
باتیں کیا کریں گے۔لوگوں نے کہا الرُّوَيْبِضَةُ کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حقیر لوگ بڑی بڑی باتوں میں اپنی رائے دیں گے۔[1]
[1] (صحیح ) ابن ماجہ ، کتاب الفتن ، باب شدۃ الزمان ، حدیث رقم (4026) احمد ، حدیث رقم(7571) ،حاکم ،کتاب الفتن و الملاحم ،حدیث رقم (8439)"الخرائطی فی مکارم الاخلاق ،الشجری، امالیہ، من طریق عبدالملک بن قدامہ الجمحی عن اسحاق بن ابی فرات عن المقبری عن ابی ھریرۃ عن رسول اللّٰه وقال الحاکم صحیح الاسناد ووافقہ الذھبی" میرے خیال میں حاکم اور ذھبی کی بات(کہ یہ حدیث صحیح ہے) غلط ہے بلکہ اس کی سند ضعیف ہے ۔اس لئے کہ اس میں عبدالملک بن قدامہ الجمحی ہے جسے امام ذھبی نے اپنی متعدد کتب میں ضعیف کہا ہے اور بہت سے لوگوں سے اس کی تضعیف نقل کی ہے۔ایک راوی اس میں اسحاق بن ابی فرات ہے جو کہ مجہول ہے ،جیسا کہ التقریب میں لکھا ہے ۔مگر اس حدیث کے دیگر طرق بھی ہیں جو اسے قوت دیتے ہیں جیسا کہ احمد نے "من طریق فلیح بن سلیمان عن سعید بن عبید عن ابی ھریرۃ مرفوعا" میں کہتا ہوں اس کے تمام رجال ثقہ ہیں سوائے فلیح کے اس کے حفظ کے بارے میں کلام ہے۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت دونوں طرق کے لحاظ سے حسن ہے۔لیکن اس کے دیگر شواہد ہیں جو اس کو صحیح کے درجے تک لے جاتے ہیں۔ ۱۔انس رضی اللہ عنہ کی حدیث جس کی دو سندیں ہیں محمد بن اسحاق عن عبداللّٰه بن دینار عن انس ۔المشکل کی تعلیق کرنے والے کا کہنا ہے کہ اس کے رجال ثقہ ہیں مگر اس میں ابن اسحاق سے عنعنہ سے ھیثمی رحمۃ اللہ علیہ المجمع میں لکھتے ہیں ۔اسے بزار نے روایت کیا ہے اور اس نے اسحاق کے عبداللہ بن دینار سے سماع کی صراحت کی ہے۔باقی رجال ثقہ ہیں۔میں کہتا ہوں کہ اس نے صحیح کہا ہے ۔اس لئے کہ یہ حدیث کشف الاشار عن زوائد البزار میں ہے اور اس میں ابن اسحاق نے بیان کرنے کی صراحت کی ہے۔ ۲۔محمد بن اسحاق عن محمد بن المنکدر عن انس احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو روایت کیا ہے۔ میں کہتا ہوں: اس میں محمد بن اسحاق ہے اور وہ مدلس ہے اور اس نے یہ حدیث معنعن روایت کی ہے ۔اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس حدیث میں محمد بن اسحاق کے دو شیخ ہیں ؀۱ عبداللہ بن دینار