کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 24
سوال کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے یا ان میں سے؟ آپ نے فرمایا نہیں!بلکہ تم میں سے۔‘‘[1] (۲)ہمارے قلعے اندر سے ڈھائے جا رہے ہیں: اس ڈر سے کہیں امت اسلامیہ اس سوئی کی چبھن سے بیدار ہو جائے جو مہلک جراثیم سے آلودہ ہے اور اس امت کے جسم میں جسے داخل کیا جا رہا تاکہ یہ امت گمراہی کی گہرائی میں اترتی جائے اور اپنے معاملات وحالات سے بے خبر رہے حقائق اس کی نظروں سے اوجھل رہیں اس مقصد کے لئے ائمہ کفر نے اس کے اندر سے کارندے تیار کئے ہیں تاکہ اس امت میں یہ لوگ زہر اندر سے داخل کریں تاکہ یہ بدترین مرض طویل مدت کے بعد ظاہر ہو کہ جب اس وقت اس کا علاج نا ممکن ہو چکا ہو۔اس مقصد کے لئے انہوں نے دو طریقے اپنائے ہیں: (۱)نمائندے بھیجنا: یہ طریقہ محمد علی نے ایجاد کیا اور اس کے بعد لوگ اس پر چلنے لگے اس طرح مسلم نو جوانوں کی برین واشنگ کی جاتی ہے اور جب وہ اپنے ملکوں میں واپس جاتے ہیں تو وہی کچھ نافذ کرتے ہیں جو وہاں(کفار کے ہاں)سنا اور دیکھا ہوتا ہے۔ (۲)استشراق(لادين بنانا): اسی کا نتیجہ ہے کہ اللہ کے دشمن مکرو فریب کے ذریعے علمی بحث و تحقیق کی آڑ میں تسلسل کے ساتھ نمودار ہو رہے ہیںَ ان کی یکطرفہ تحقیقات سے ثابت ہو چکا ہے کہ یہ یہودی اور صلیبی معلومات پھیلانے کے لئے سر گرم عمل ہیں۔یہ کارندے جو لوگوں کے کانوں میں وہی باتیں ڈالتے ہیں جو انہیں اللہ کے دشمنوں نے
[1] حاشیہ نمبر۱، صفحہ ۱۷ابو نعیم نے اسے حلیۃ الاولیاء (8؍ 49)میں نقل کیا ہے اس کی سند میں کلام ہے ۔میں نے اپنی کتاب القول المبین فی جماعۃ المسلمین (۳۶ )پر اس کی سند کو صحیح قرار دیا تھا مگر پھر مجھے اس کے ضعف کا علم ہوا تو میں نے اس کی وضاحت اپنی کتاب القابضون علی الجمر (۲۱۔۲۳ )پر کر دی تھی۔یہاں میں نے اس کو اس لئے بیان کر دیا کہ میں اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآہو سکوں اور اللہ سے اپنی لغزش کی معافی طلب کر سکوں اس لئے کہ یہ علمی دیانتداری ہے جو اللہ کے دین میں ضروری اپنانی چاہیئے۔