کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 17
یہی وجہ ہے کہ جب کسریٰ کے خزانے فتح ہو گئے تو عمر رضی اللہ عنہ رو نے لگے اور فرمایا:((إنَّ هَذَا يَفْتَحُ عَلَى قَوْمٍ قَطُّ إِلَّا جَعَلَ اللّٰه بَأَسْهُمْ بَيْيَهُمْ))یعنی ’’جب بھی کسی قوم کو اس طرح کی فتوحات ملی ہیں وہ آپس میں لڑنے لگے ہیں۔‘‘[1] (۱۰) کافر قوموں میں یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ امت اسلامیہ کو ختم کر دیں اگر چہ سب کے سب جمع ہو جائیں اور جمع ہو چکی ہیں۔جیسا کہ ثوبان رضی اللہ عنہ کی روایت میں صراحت کے ساتھ آیا ہے: ((عَنْ ثَوْبَانَ،قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللّٰهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ،فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا،وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا،وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ،وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ،وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ،فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ،وَإِنَّ رَبِّي قَالَ:يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ،وَإِنِّي أَعْطَيْتُكَ لِأُمَّتِكَ أَنْ لَا أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ،وَأَنْ لَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ،يَسْتَبِيحُ بَيْضَتَهُمْ،وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا - أَوْ قَالَ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا - حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا،وَيَسْبِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا)) ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ نے میرے سامنے زمین سمیٹ دی میں نے مشرق تا مغرب اسے دیکھ لیا اور میری امت کی ملکیت وہاں تک پہنچے گی جہاں تک مجھے زمین دکھائی گئی ہے۔مجھے دو خزانے دیئے گئے ایک سرخ ایک سفید(یعنی سونا چاندی)اس سے قیصرو کسریٰ روم و فارس کے خزانے مراد ہیں۔میں نے اللہ سے دعا کی کہ میری امت کو عام قحط کے ذریعے ہلاک نہ کرے اور ان پر غیر کو دشمن مسلط نہ کرے جو ان کا مکمل خاتمہ کر دے۔اگرچہ دنیا کے تمام اطراف سے دشمن اکھٹے ہو
[1] (ضعیف ) ضعیف الترغیب والترہیب ، کتاب التوبہ والزہد ،رقم(1893)بالفاظ مختلف