کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 16
ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ امت ہر پکارنے والے کے پیچھے جاتی ہے۔ہر ہوا کے ساتھ اپنا رخ موڑ لیتی ہے۔ (۹) امت اسلامیہ نے دنیا کو ہی اپنا مقصود اصلی بنا لیا ہے۔یہی اس کا مبلغ علم ہے اسی لئے یہ موت کو نا پسند کرتی ہے۔زندگی سے محبت کرتی ہے۔اس لئے کہ انہوں نے دنیا کو آباد کر لیا مگر اس کو آخرت کا توشہ نہیں بنایا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا اندیشہ تھا کہ میری امت اس حالت کو پہنچے گی۔جیسا کہ حدیث میں آتا ہے: ((عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ،عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:((إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ،أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ؟))قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ:نَقُولُ كَمَا أَمَرَنَا اللّٰهُ،قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:((أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ،تَتَنَافَسُونَ،ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ،ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ،ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ،أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ،ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ،فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ)) ’’عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا جب فارس اور روم پر تم فتح حاصل کر لوگے تو تم کس طرح کی قوم ہوگی؟ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم وہی کہیں گے جو اللہ کا حکم ہے(یعنی ہم اس کا شکر ادا کریں گے اور اس کے فضل کا مزید سوال کریں گے)۔آپ نے فرمایا اور اس کے علاوہ تم مزید رغبت کرو گے،پھر آپس میں حسد کرو گے پھر ایک دوسرے کے خلاف سازشیں کرو گے پھر ایک دوسرے سے نفرت کرو گے۔پھر تم غریب مہاجرین کے پاس جاؤ گے اوران کو ایک دوسرے کی گردنوں پر سوار کرو گے۔‘‘[1]
[1] صحیح مسلم ، کتاب الزہد والرقائق، حدیث رقم (5262)