کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 152
اوراحمد بن احمد نعمہ المقدسی کےحالات لکھتے ہوئے فرمایا: اوروہ سلف کے عقیدے پر تھے۔(معجم الشیوخ:1؍ 34)۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ(رحمۃ اللہ علیہ)فرماتے ہیں سلف جیسے امام مالک(رحمۃ اللہ علیہ)وغیرہ فرمایا کرتےتھے:سنت تو سفینہ نوح(علیہ السلام)کی مانند ہے،جو اس میں سوار ہوا وہ نجات پا گیا،اور جو پیچھے رہ گیا وہ غرق ہو گیا۔ امام شاطبی(رحمۃ اللہ علیہ)نےاپنی مایہ ناز تصنیف ’’الاعتصام‘‘ میں امام مالک(رحمۃ اللہ علیہ)سےنقل کرتےہیں: اس امت کے آخری(لوگوں)کی اصلاح نہیں ہو سکتی مگر صرف اس طریقے سے جس سے اس امت کے پہلے(لوگوں)کی اصلاح ہوئی تھی۔پس جو چیز اس وقت دین کا حصہ نہ تھی وہ آج بھی دین کا حصہ نہیں بن سکتی۔ عبدوس بن مالک العطار(رحمۃ اللہ علیہ)فرماتے ہیں میں نے سنا کہ(امام اہلسنت والجماعت)ابو عبد اللہ احمد بن محمد بن حنبل(رحمۃ اللہ علیہ)فرماتے ہیں کہ ہمارے نزدیک سنت کے اصول یہ ہیں: ’’جس چیز پر رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کےصحابہ کرام(رضوان اللہ اجمعین)تھے اس سے تمسک اختیار کرنا ‘‘۔ ’’ان کی اقتداء کر دینا۔‘‘ ’’ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ ’’اصحاب ہوا(خواہش نفس کی پیروی کرنے والوں یا بدعتی لوگوں)سےبحث مباحثہ ترک کرنا۔‘‘ ’’ اور ان(بدعتیوں)کے ساتھ بیٹھنا بھی ترک کر دینا۔‘‘ ’’دین میں جھگڑنا،جدال کرنا اور(بےجا)بحث مباحثے(مناظروں)کو ترک کرنا۔‘‘