کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 149
اللّٰهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنِّي رَسُولُكَ،امْحُ يَا عَلِيُّ وَاكْتُبْ:هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰهِ " وَاللّٰهِ لَرَسُولُ اللّٰهِ خَيْرٌ مِنْ عَلِيٍّ،وَقَدْ مَحَا نَفْسَهُ،وَلَمْ يَكُنْ مَحْوُهُ ذَلِكَ يُمْحَاهُ مِنَ النُّبُوَّةِ،أَخَرَجْتُ مِنْ هَذِهِ؟ قَالُوا:نَعَمْ)) حدیبیہ والے دن رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین سے صلح کی آپ نے علیؓ سے فرمایا علی مٹا دو(اللھم انک تعلم انی رسول اللہ)لکھو۔ھذا ما صالح علیہ محمد بن عبداللہ۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم علی رضی اللہ عنہ سے بہتر تھے آپ نے اپنے نام سے رسول کا لفظ مٹا دیا تھا،مگر اس لفظ کے مٹنے سے آپ کی نبوت تو نہیں مٹ گئی تھی؟ میں اس اعتراض سے بھی نکل آیا؟ انہوں نے کہا،ہاں۔ ان میں سے دو ہزار آدمیوں نے رجوع کر لیا اور باقی نے بغاوت کر دی اور گمراہی پر مارے گئے اس لئے کہ انہیں مہاجرین و انصار صحابہ نے قتل کیا۔[1] خوارج کے شبھا کا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف سے ازالہ اور روشن حق کو باطل سے علیحدہ کرنے کی توجیہ علمی دلیل ہے ہمارے اس موقف پر کہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے منہج سے دلیل لینی چاہیئے۔ ۴۔ امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اپنے آپ سنت پر ہی قائم رکھو اور وہیں ٹھہرو جہاں قوم ٹھہری،وہی کہو جو انہوں نے کہا،اس سے رک جاؤ جس سے وہ رک گئے تھے۔اپنے سلف صالحین کے طریقے پر چلتے رہو۔تمہارے لئے بھی وہی کچھ جائز ہے جو ان کے لئے جائز تھا۔[2]
[1] بخاری (5؍ 303)، مسلم (12؍ 134) [2] الشریعۃ (58)