کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 148
انہوں نے کہا،یہ بہتر ہے انسانوں کے درمیان فیصلہ۔ دوسری آیت میاں بیوی کے درمیان فیصلہ﴿وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا ....(النساء:35)’’اگر ان دونوں(میاں بیوی)کے درمیان اختلاف کا تمہیں اندیشہ ہو تو ایک فیصلہ کرنے والا شوہر کے خاندان سے اور ایک فیصلہ کرنے والا بیوی کے خاندان سے کھڑے کرو۔‘‘ میں تمہیں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا چند عورتوں کے درمیان فیصلہ کرنا زیادہ بہتر ہے یا بہت سے لوگوں کے درمیان صلح کرنا اور ان کا خون بہنے سے بچانا؟میں نے کہا،ان دونوں اعتراضات سے تو میں نکل آیا۔ انہوں نے کہا،ہاں۔ میں نے کہا یہ جو تم کہتے ہو کہ علی رضی اللہ عنہ نے قتال کیا مگر نہ قیدی بنایا نہ مال غنیمت لیا۔کیا تم اپنی ماں عائشہ رضی اللہ عنہا کو قیدی بناؤگے؟ کیا تم اپنی اس ماں کے ساتھ بھی وہی سلوک جائز سمجھتے ہو جو دوسروں کے ساتھ کرتے ہو؟ اگر تم کہو کہ ہاں ہم عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بھی ایسا کرنا جائز سمجھتے ہیں تو پھر تم کافر ہو،اور اگر تم کہو کہ وہ ہماری ماں نہیں ہے تو پھر بھی تم کافر بنتے ہو۔اللہ فرماتا ہے:﴿النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ﴾(الاحزاب:6)’’پیغمبر مومنوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں ان کی مائیں ہیں"۔تم دو گمراہیوں کے درمیان ہو اس سے نکلنے کا راستہ تلاش کرو۔کیا میں اس اعتراض سے بھی نکل گیا؟ انہوں نے کہا،ہاں۔ اب جہاں تک تعلق ہے اس بات کا کہ علی رضی اللہ عنہ نے اپنے نام سے امیر المومنین کا لفظ مٹا دیا ہے،میں تمہارے سامنے تمہاری پسند کی دلیل(حدیث)لاتا ہوں۔((امْحُ يَا عَلِيُّ،