کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 143
کے ہاتھ میں کنکریاں ہیں۔ان میں ایک آدمی کہتا ہے سو مرتبہ اللہ اکبر کہو تو وہ ۱۰۰ مرتبہ اللہ اکبر کہتے ہیں۔پھر وہ کہتا ہے سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہو تو وہ لوگ ایسا ہی کرتے ہیں۔پھر وہ کہتا ہے سو مرتبہ سبحان اللہ کہو تو وہ سبحان اللہ کہتے ہیں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم نے ان سے کیا کہا ہے؟ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے کچھ نہیں کہا میں آپ کے حکم کا انتظار کر رہا تھا۔ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا تم نے ان سے یہ کیوں نہیں کہا کہ اپنی برائیاں اور گناہ شمار کرو۔میں ان کو ضمانت دیتا ہوں کہ ان کی نیکیاں ضائع نہ ہوں گی(گناہ اس لئے شمار کریں کہ اس استغفار اور توبہ کر سکیں)پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے ہم بھی آپ کے ساتھ تھے۔آپ ان میں سے ایک حلقہ کے پاس آئے اور کھڑے ہو کر پوچھا کہ یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں؟ کیا کر ر ہے ہو؟انہوں نے کہا ابو عبدالرحمن!یہ کنکریاں ان پر ہم "اللہ اکبر،لا الہ الا اللہ،سبحان اللہ" شمار کر رہے ہیں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا اپنے گناہ شمار کرو میں ضمانت دیتا ہوں کہ تمہاری کوئی نیکی ضائع نہیں ہوگی۔افسوس ہے تم پر اے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم پر ہلاکت کتنی جلدی آگئی۔حالانکہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی کثیر تعداد موجود ہے۔ابھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے بھی بوسیدہ نہیں ہوئے۔آپ کے برتن بھی ابھی نہیں ٹوٹے،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،کیا تم ایسے دین پر ہو جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے زیاہد ہدایت والا ہے؟ یا تم گمراہی کا دروازہ کھول رہے ہو؟ انہوں نے کہا ابو عبدالرحمن!اللہ کی قسم ہم تو بھلائی اور خیر چاہتے تھے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو اچھا ئی تلاش کرتے ہیں مگر اس تک پہنچ نہیں پاتے۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے،ایک قوم قرآن پڑھے گی مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔()اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ ان کی اکثریت تم میں سے ہو یہ کہہ کر آپ وہاں سے پلٹ گئے۔عمرو بن سلمہ کہتے ہیں کہ ہم نے ان