کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 14
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ)) ’’میری مدد کی گئی ہے ایک مہینے کی مسافت سے رعب کے ذریعے۔‘‘[1] مگر یہ صفت اب امت اسلامیہ سرایت کر گئی ہے۔جیسا کہ ثوبان رضی اللہ عنہ کی مذکورہ روایت میں ہے: ((وَلَيَنْزَعَنَّ اللّٰهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ))[2] ترجمہ:’’اللہ ان(کفار)کے دلوں سے تمہارا رعب نکال دے گا۔‘‘ (۷) امت اسلامیہ کی قوت کا راز اس کی عددی اکثریت یا اس کی تیاری اس کے پیادہ یا سوار(فوج)میں نہیں بلکہ اس کے منہج اور عقیدہ میں ہے۔اس لئے کہ یہ عقیدہ پر قائم ہونے والی اور توحید کا علم تھامنے والی امت ہے۔جیسا کہ مذکورہ حدیث میں سوال کرنے والے کے جواب میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا" بل انتم یومئذ کثیر"تم اس دن کثیر تعداد میں ہو گے۔اسی طرح جنگ حنین کا سبق بھی یاد رہے تو ہر دور میں یہی صورت نظر آئے گی: ﴿وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا(توبہ:۲۵) ’’اورحنین کے دن جب تم کو اپنی(جماعت کی)کثرت پر غزوہ تھا تو وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی‘‘
[1] (صحیح) صحیح البخاری، کتاب التیمم، حدیث رقم (323) ، صحیح المسلم، کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ، حدیث رقم (810) [2] (صحیح)(صحیح سنن ابی داؤد، حدیث رقم(4697)، سنن ابی داؤد، کتاب الملاحم ،باب فی نداعی الام علی الاسلام،حدیث رقم(3745