کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 139
معتزلہ:معتزلہ تو صحابہ کی موافقت نہیں کر سکتے۔کہ ان کے روساء نے جلیل القدرصحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین پر طعن کیا ہے۔ان کو عدول نہیں مانا انہیں(نعوذ باللہ)گمراہ کہا ہے۔جیسے واصل بن عطا نے کہا تھا کہ اگر علی،طلحہ،اور زبیر رضی اللہ عنہم سبزی کے جھگرے میں بھی گواہی دیں تو میں ان کی گواہی پر فیصلہ نہیں کروں گا۔[1] خوارج:اس طرح خوارج بھی(صحابہ کی موافقت نہیں کر سکتے)کہ وہ دین سے خارج ہو چکے ہیں اور جماعت المسلمین سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں اور جماعت المسلمین سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں۔ان کے مذہب کی ضروریات(لوازمات)میں سے ہے کہ علیؓ،ان کے بیٹوںؓ،ابن عباسؓ،عثمانؓ،طلحہؓ،عائشہؓ،اور معاویہ رضی اللہ عنہ کی تکفیر کریں(نعوذباللہ)جو فرقہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی تکفیر کرتا ہو ان کو طعن و تشنیع کا نشانہ بناتا ہو وہ صحابہ کی موافقت نہیں کر سکتا۔ صوفیاء:انہوں نے تو انبیاء کی میراث کا مذاق اڑایا ہے۔کتاب و سنت کے ناقلین کو انہوں نے ساقط کیا ہے۔انہیں مردے قرار دیا ہے۔ان کے بڑے نے کہا ہے کہ تم علم مردے سے لیتے ہو وہ بھی مردے سے لیتا ہے اور ہم علم زندہ سے لیتے ہیں جو کبھی مرتانہیں۔اسی لئے یہ لوگ اہل الحدیث کی اسناد کے مقابلے میں کہتے ہیں "حدثنی قلبی عن ابی"(مجھے میرے دل نے میرے رب سے(لے کر)بیان کیا۔ شیعہ:ان کا خیال ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین رسول کی رحلت کہ بعد(نعوذباللہ)مرتد ہوگئے تھے سوائے چند افراد کے جیسا کہ شیعہ کا ایک امام الکشی ابو جعفر سے نقل کرتا ہے۔انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تین افراد کے علاوہ سب مرتد ہو گئے تھے۔کسی نےپو چھا وہ تین افراد کونسے ہیں؟ فرمایا:مقداد بن
[1] الفرق بین الفرق (119، 120)