کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 137
صحابہ کو گالیاں مت دو اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کر دے وہ کسی صحابی کے خڑچ کئے ہوئے مد کے برابر نہیں ہو سکتا۔[1] یہ فضیلت صرف اس وجہ سے نہیں ہے کہ صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے آپ کو دیکھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے بلکہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے آپ کی مکمل متابعت کی۔آپ کی سنتوں پر عمل پیرا رہے۔لہٰذا ان کی فہم اس لائق ہے کہ اسے رہنما بنایا جائے۔ان کے اقوال کو ہی مدنظر رکھا جائے اور مسلمان انہی اقوال کی طرف ہر وقت اپنی توجہ رکھے دوسری طرف نہ دیکھے۔ یہ بات حدیث کے ورود کے اسباب میں واضح ہے جہاں صحابی خالد بن ولید کو خطاب کیا گیا ہے۔[2] جب صحابی کا خرچ کیا ہوا مد دوسروں کے احد سے بہتر اور افضل ہے اور یہ صحابہ کام کی فضیلت اور سبقت کی وجہ سے ہے تو اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ صحابہ اور ان کے بعد آنے والوں کے درمیان بہت فرق ہے۔جب یہ معاملہ ہے تو پھر معمولی سی عقل رکھنے والوں کو یہ فیصلہ کرنے کا حق کیسے دیا جا سکتا ہے کہ اللہ کے دین میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی فہم رہنمائی کا طریقہ نہیں بن سکتا؟ ۱۲۔ دوسری حدیث ہے" علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین عضوا علیھا بالنواجذ" تم پر میری اور خلفائے راشدین کی سنت لازم ہے انہیں مضبوطی سے تھام لو"۔[3]
[1] صحیح البخاری ، کتاب المناقب ،باب قول النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم لوکنت متخذا خلیلا حدیث رقم (3397)، صحیح مسلم ، کتاب فضائل الصحابۃ ، باب تحریم سب الصحابۃ رضی اللّٰه عنہم حدیث رقم (4610) [2] تفصیل اسباب و رود الحدیث الشریف ، لابن حمزہ الحسینی (3؍ 304، 305) میں دیکھیں۔ [3] (صحیح) صحیح سنن ابی داؤد حدیث رقم (4607) سنن ابی داؤد ، کتاب السنۃ ، باب فی لزوم السنۃ ، حدیث رقم (3991)