کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 136
اس طرح ستارے اہل زمین کے لئے روشنی کے مینار ہیں۔سمندر اور خشکی کے اندھیروں میں ان سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں جیسا کہ فرمان الہٰی ہے:﴿وَعَلَامَاتٍ وَبِالنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ(النحل:16)"اور علامات اور ستاروں کے ذریعے یہ رہنمائی حاصل کرتے ہیں"۔دوسری جگہ ارشاد ہے:﴿وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ النُّجُومَ لِتَهْتَدُوا بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ(الانعام:97)"اللہ وہ ذات ہے جس نے تمہارے لئے ستارے پیدا کئے ہیں تاکہ تم رہنمائی حاصل کرو بحروبر کے اندھیروں میں رہنمائی حاصل کی جاتی ہے۔ جو شخص ان کی فہم سے اعراض کرتا ہے وہ گمراہی میں ہی رہتا ہے ایسے اندھیروں میں جو اوپر تلے ہیں ان میں سرگرداں ہے۔صحابہ رضوان اللہ اجمعین کی فہم کے ذریعے ہی ہم کتاب و سنت کو انس و جن کے شیاطین کی بدعتوں سے بچا سکتے ہیں۔ورنہ یہ لوگ فتنہ اور تاویل کے متلاشی ہیں تاکہ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کو خراب کر دیں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی فہم شر اور اس کے اسباب سے تحفظ اور بچاؤ ہے۔اگر ان کی فہم سے حجت نہیں لی جا سکتی تو پھر بعد والے ان کے لئے امن و تحفظ ہوتے حالانکہ یہ محال ہے۔ ۱۱۔ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین سے محبت کی مدح اور ان سے نفرت کی مذمت میں احادیث موجود ہیں اور ان کی محبت یہ ہے کہ ان کی پیروی کی جائے۔کتاب و سنت کی فہم میں ان کی سیرت اپنائی جائے۔اس بارے میں بہت سی احادیث ہیں۔مثلاً((لاَ تَسُبُّوا أَصْحَابِي،فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ،ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ،وَلاَ نَصِيفَهُ))میرے