کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 134
فَإِذَا ذَهَبْتُ أَتَى أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ،وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي،فَإِذَا ذَهَبَ أَصْحَابِي أَتَى أُمَّتِي مَا يُوعَدُونَ)) ۱۰۔ ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہتے ہیں ہم نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز ادا کی پھر ہم نے کہا کہ ہم آپ کے ساتھ عشاء کی نماز تک بیٹھتے ہیں(عشاء پڑھکر چلے جائیں گے)ہم بیٹھ گئے۔آپؐ(گھر سے)باہر تشریف لائے اور پوچھا کیا تم لوگ ابھی تک یہیں ہو؟ ہم نے کہا اللہ کے رسلو ہم نے آپ کے ساتھ(مغرب کی)نماز پڑھی پھر ہم نے سوچا کہ بیٹھے رہتے ہیں تاکہ آپ کے ساتھ عشاء کی نماز بھی پڑھ لیں۔آپ نے فرمایا تم نے اچھا کیا یا یہ کہا کہ تم نے صحیح کیا۔ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ پھر آپ نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ایسا کیا کرتے تھے۔اور فرمایا ستارے،آسمان کے سکون و اطمنان اور تحفظ(کی علامت)ہیں۔جب یہ چلے جائیں گے تو آسمان کے پاس اس کا حکم آجائے گا۔میں اپنے صحابہ کے لئے تحفظ،اطمنان اور سکون ہوں جب میں چلا جاؤں گا ان کے پاس وہ آجائے گا جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور صحابہ یہ امت کے لئے امن،سکون تحفظ ہیں جب یہ چلے جائیں گے تو امت کے پاس وہ آجائے گا۔جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔[1] رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو بعد میں آنے والے کے لئے اس طرح قرار دیا جیسے خود کو صحابہ کے لئے اور جیسے ستاروں کو آسمان کے لئے اور اس طرح کی تشبیہ جو نبی نے دی ہے یہ اس بات کو واجب کرتی ہے کہ دن میں صحابہ کی فہم کی اتباع کی جائے۔جیسا کہ امت اپنے نبی کی طرف رجوع کرتی ہے کہ آپ
[1] صحیح مسلم ، کتاب فضائل الصحابۃ ، باب بیان ان بقاء النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم امان لاصحابہ ... ، حدیث رقم (4596)