کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 133
ہر متقی کی اقتدا کی جاتی ہے۔تقوی اختیار کرنا واجب ہے اس پر دلالت کرنے والی آیات بے شمار ہیں معلوم ہوا کہ ان کو امام و مقتدا بنانا واجب ہے اور ان کے راستے سے پھر جانا فتنہ کا ذریعہ ہے۔ ۹۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:﴿وَجَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ(السجده:24) ترجمہ:"اور ہم نے ان میں سے پیشوا بناتے تھے جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا کرتے تھے جب وہ صبر کرتے تھے اور ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے" یہ صفت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھیوں کی بیان ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ یہ بتا رہے ہیں کہ اس نے ان لوگوں کو امام بنایا تھا کہ ان کے بعد والے ان کی پیروی کرتے تھے۔اس لئے کہ یہ(ائمہ)صبر کرنے والے اور آیات پر یقین رکھنے والے تھے اس وجہ سے یہ منصب امامت کے زیادہ حقدار تھے۔یہی صفت صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے لئے بھی ثابت ہے۔جس کی گواہی اللہ نے دی ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی تعریف کی ہے اسی وجہ سے وہ اس امت کے سب سے زیادہ عالم ہیں۔لہٰذا ان کے فتاویٰ اور اقوال کی طرف رجوع کرنا واجب ہے۔اور ان کا فہم کتاب و سنت اپنانا اور حسّی،عقلی اور سرعی طور پر واجب ہے۔ ((،عَنْ أَبِي بُرْدَةَ،عَنْ أَبِيهِ،قَالَ:صَلَّيْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،ثُمَّ قُلْنَا:لَوْ جَلَسْنَا حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَهُ الْعِشَاءَ قَالَ فَجَلَسْنَا،فَخَرَجَ عَلَيْنَا،فَقَالَ:«مَا زِلْتُمْ هَاهُنَا؟» قُلْنَا:يَا رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّيْنَا مَعَكَ الْمَغْرِبَ،ثُمَّ قُلْنَا:نَجْلِسُ حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَكَ الْعِشَاءَ،قَالَ «أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ» قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ،وَكَانَ كَثِيرًا مِمَّا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ،فَقَالَ:«النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَاءِ،فَإِذَا ذَهَبَتِ النُّجُومُ أَتَى السَّمَاءَ مَا تُوعَدُ،وَأَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِي