کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 132
لئے نہ ہوتی کہ یہ مومنین کا سبیل ہے بلکہ اس لئے ہوتی کہ ہدایت واضح ہو چکی ہے۔ایسے میں پھر ان کے سبیل کی اتباع کا کوئی فائدہ نہ ہوتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ سبیل المؤمنین کی اتباع نجات کا ذریعہ ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ صحابہ کا فہم دین دوسروں پر حجۃ ہے۔جس نے اس سے رو گردانی کی اس نے دین میں ٹیڑھ پن تلاش کیا اور تنگ راستے کو اختیار کیا اس کے لئے جہنم کافی ہے وہ بہت بری جگہ ہے۔یہ ہے حق بات اسے مضبوطی سے تھامنا چاہیئے اور اس کے علاوہ چھوٹے چھوٹے راستے کو چھوڑ دینا چاہیئے۔ ۷۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے﴿وَمَنْ يَعْتَصِمْ بِاللّٰهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ(آل عمران:101)" جس نے اللہ(کی ہدایت کی رسی)کو مضبوطی سے پکڑ لیا اس کی رہنمائی سیدھے راستے کی طرف ہو گئی۔صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھاما ہوا تھا،اور جو اللہ کی رسی کو تھام لیتا ہے اللہ اس کا دوست اور مددگار ہوتاہے۔اللہ فرماتا ہے:﴿وَاعْتَصِمُوا بِاللّٰهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلَى وَنِعْمَ النَّصِيرُ(الحج:78)"اللہ(کی ہدایت کی رسی)کو مضبوطی سے تھام لو وہ تمہارا دوست ہے اور بہتر مددگارہے"(تاریخ سے ثابت ہے کہ)اللہ نے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے ساتھ مکمل مدد کی ہے کہ وہ اللہ کی رسی کو تھامنے والے تھے انک ے ہدایت یافتہ ہونے کی گواہی اللہ نے دی ہے اور ہدایت یافتہ کی اتباع شرعاً،عقلاً اور فطرتاً واجب ہے۔اسی لئے اللہ نے ان کو متقین کا امام بنایا وہ اللہ کے حکم کے مطابق رہنمائی کرتے تھے وہ صبر کرنے والے اور یقین رکھنے والے لوگ تھے۔ ۸۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے﴿وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا(الفرقان:74)"ہمیں متقین کا امام بنا دے"