کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 131
۲۔ غیر سبیل المؤمنین کی اتباع اگر وعید کا سبب نہ ہوتی تو اس کا ذکر کرنا بے فائدہ تھا۔لہٰذا ثابت ہوا کہ اس کو عطف کرنا مستقل علت ہے جس طرح کہ مخالفت رسول مستقل علت ہے۔ سوال:اگر کہا جائے کہ ہم تسلیم نہیں کرتے کہ جو غیر سبیل المؤمنین کی اتباع کرتا ہے اس کے لئے وعید ہے بلکہ ہدایت واضح ہونے کے بعد ایسا کرنا وعید کا سبب ہے۔اس لئے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کا ذکر ہے اور پھر شرط ہے ہدایت واضح ہونے کی اور پھر اس پر غیر سبیل المؤمنین کی اتباع کا عطف ہے۔لہٰذا ضروری ہے کہ غیر سبیل المؤمنین کی اتباع پر وعید کے لئے ہدایت کا واضح ہونا شرط ہو؟ جواب:اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ معطوف ہے﴿وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىپر۔اول کی قید ثانی کے لئے شرط نہیں ہے بلکہ عطف مطلقاً حکم میں مشارکت اور جمع کے لئے ہے اور وہ حکم ہے﴿نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًایہ اس بات کی دلیل ہے کہ دونو ں صفات میں سے ہر ایک صفت انفرادی طور پر وعید کا سبب ہے۔ مندرجہ ذیل امور اس پر دلالت کرتے ہیں: ۱۔ ہدایت کا واضح ہونا شرط ہے،رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں اس لئے کہ جو ہدایت سے لا علم رہا اس کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مخالفت نہیں کہا جا سکتا،جبکہ سبیل المؤمنین کی اتباع فی نفسہ ہدایت ہے۔ ۲۔ آیت کا مقصد مومنیہن کی اہمیت اور عظمت اجاگر کرنا اگر ان کے سبیل کی اتباع ہدایت واضح ہونے کے ساتھ مشروط ہوتی تو پھر ان کے سبیل کی اتباع اس