کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 130
سوال: اگر یہ کہا جائے کہ ان دونوں قسموں کے درمیان ایک تیسری قسم بھی ہے اور وہ ہے کسی قسم کی اتباع نہ کرنا؟ جواب: یہ بات کوئی کمزور عقل والا ہی کر سکتا ہے،اس لئے کہ سرے سے اتباع نہ کرنا دراصل غیر سبیل المؤمنین کی اتباع ہی ہے۔اس لئے کہ اللہ فرماتا ہے:﴿فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ(يونس:34)"حق کے بعد صرف گمراہی ہے تم کس طرف پھیرے جاتے ہو؟"- ثابت یہ ہوا کہ راستے یا قسمیں صرف دو ہی ہیں،تیسری کوئی نہیں ہے۔ سوال: اگر یہ کہا جائے کہ ہم اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ سبیل المؤمنین کی اتباع نہ کرنا اس وعید کا مستوجب بناتا ہے،بلکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت سے وعید کا مستحق بنتا ہے۔لہٰذا غیر سبیل المؤمنین کی اتباع مطلقاً حرام نہیں ہے بلکہ اس وقت حرام ہے جب رسول صلی اللہ علیہ وسم کی مخالفت ہو رہی ہو۔ جواب: یہ بات تو معلوم ہے کہ تنہا رسول کی مخالفت ہی عذاب کا مستوجب بنانے کے لئے کافی ہے۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَمَنْ يُشَاقِقِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ اللّٰهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ(الانفال:13)" جس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی تو اللہ سخت عذاب کرنے والا ہے"۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ دونوں اپنی اپنی جگہ مستقل وعید کا سبب ہیں۔ان میں سے ہر ایک انفرادی طور پر وعید کا مستحق بناتی ہے۔اس پر مندرجہ ذیل امور دلالت کرتے ہیں؟ ۱۔ اگر غیر سبیل المؤمنین کی اتباع انفرادی طور پر حرام نہ ہوتی تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی ساتھ اسے بھی حرام قرار نہ دیا گیا ہوتا۔