کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 127
اللہ کے دین کتاب و سن تکو سمجھنے میں ان صحابہ کے طریقے کی اتباع ضروری ہے اسی وجہ سے اللہ نے ان کے راستے کو چھوڑ کر دوسرے راستے کی اتباع کرنے والوں کو جہنم میں ڈالنے کی خبر دی ہے۔جیساکہ مندرجہ ذیل آیت میں فرماتا ہے: ﴿وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا(النساء:115) "جس نے رسول کی مخالفت کی ہدایت واضح ہونے کے بعد اور مومنوں کے راستے کے علاوہ کسی اور راستے کی پیروی کی ہم اس کو پھیر دیں گے جدھر وہ پھرے گا اور اسے جہنم میں داخل کر دیں گے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے" استدلال:اللہ نے مومنین کے راستے کو چھوڑ کر دوسرے راستے پر چلنے والوں کو جہنم میں ڈالنے کی دھمکی دی ہے۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ دین کی سمجھ میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے راستے کی اتباع واجب ہے اور اس کی مخالفت کرنا گمراہی ہے۔ سوال: اگر یہ کہا جائے کہ یہ استدلال دلیل خطاب سے ہے یہ حجۃ نہیں ہے؟ جواب: یہ دلیل ہے اور مزید دلائل بھی پیش خدمت ہیں: ۱۔ یعلی بن امیہ سے روایت ہے کہتے ہیں میں نے عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ﴿فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس بات پر مجھے بھی تعجب ہوا تھا تو میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے