کتاب: میں نے سلفی منہج کیوں اپنایا؟ - صفحہ 126
اہل سنت والجماعت نے صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو بالعموم اور مطلقاً عدول قرار دیا ہے۔ان سے روایۃ و درایۃ لیا ہے بغیر کسی استثناء کے۔بخلاف دیگر لوگوں کے کہ ان میں سے صرف ان کو عادل کہا گیا ہے جن کی امامت صحیح تھی۔جس کی عدالت ثابت تھی،اور یہ دو چیزیں انسان کو اس وقت ملتی ہیں جب وہ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے نقش قدم پر چلتا ہو۔اس سے ثابت ہوا کہ کتاب و سنت کے نصوص کی توجیہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی فہم دیگر لوگوں پر حجۃ ہے اسی لئے اللہ نے کے راستے کی اتباع کا حکم دیا ہے۔جیسا کہ ذیل کی آیت سے واضح ہو جاتا ہے: ﴿وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ﴾(لقمان:15) ترجمہ:"اور اس کے راستے کی اتباع کر جو میری طرف رجوع کرتا ہے" صحابہ جتنے بھی تھے سب اللہ کی طرف رجوع کرنے والے تھے اللہ نے پاکیزہ قول اور صالح عمل کی طرف ان کی رہنمائی کی۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:﴿وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَنْ يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللّٰهِ لَهُمُ الْبُشْرَى فَبَشِّرْ عِبَادِ(الزمر:17) ترجمہ:"اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کیا ان کے لئے خوشخبری ہے۔میرے ان بندوں کو خوش خبری دیدو جو قول سنتے ہیں،تو اس کے بہترین حصہ کی اتباع کرتے ہیں۔یہ لوگ صاحبان عقل ہیں"